کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 31
صحابہ کرام اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کا ہم پر حق جہاں تک امت پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حقوق کا تعلق ہے تو ان کی تعداد کافی زیادہ ہے؛ مگر یہاں پر بطور خلاصہ ان کے دس حقوق پیش کررہے ہیں : ۱۔صحابہ کرام و اہل بیت رضی اللہ عنہم سے محبت عین ایمان ہے: اہل سنت والجماعت اللہ کی رضا اور اس کی خوشنودی کے لیے اصحاب و اہل بیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی اور مخلصانہ محبت رکھتے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ جو کوئی ان سے محبت اور دوستی رکھے؛ ان کے حقوق کا خیال رکھے اور ان کی فضیلت کا اعتراف کرے؛ وہ بھی کامیاب ہونے والوں کے ساتھ کامیاب ہوجائے گا اور جو کوئی ان سے بغض رکھے؛ اس قدسی جماعت پر سب و شتم کرے اور ان کی طرف ایسی چیزیں منسوب کرے جو کہ دین اسلام کے دشمن ان پر الزام لگاتے ہیں تو وہ بھی ہلاک ہونے والوں کے ساتھ ہلاک ہوجائے گا۔ اس کی دلیل یہ فرمان الٰہی ہے: ﴿ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ ﴾ (الحشر:۱۰) ’’اور جو ان کے بعد آئے، وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جنھوں نے ایمان لانے میں ہم سے پہل کی اور ہمارے دلوں میں ان لوگوں کے لیے کوئی کینہ نہ رکھ جو ایمان لائے، اے ہمارے رب! یقیناً تو بے حد شفقت کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘ صحیحین میں ہے : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((آیَۃُ الْإِیْمَانِ حُبُّ الْأَنْصَارِ؛ وَ آیَۃُ النِّفَاقِ بُغْضُ الْأَنْصَارِ)) [1] ’’ ایمان کی نشانی انصار سے محبت اور نفاق کی نشانی انصار سے بغض و عداوت ہے ۔‘‘
[1] أخرجہ البخاری في صحیحہ في کتاب مناقب الأنصار؛ باب :حب الأنصار من الإیمان ۳؍۳۹؛ برقم (۳۷۸۴)۔ومسلم في صحیحہ في کتاب الإیمان؛ باب الدلیل علی أن حب الأنصار و علی رضی اللہ عنہم من الإیمان و علاماتہ؛ و بغضہم من علامات النفاق۱؍۸۵ برقم (۱۲۸)اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایاہے : (