کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 27
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کون تھے؟ صحابہ کا معنی: لفظ صحابہ:.... یہ صحابی کی جمع ہے۔عربی لغت میں ’’فعالۃ ‘‘کے وزن پر اس کے علاوہ کسی بھی کلمہ کی جمع نہیں آتی۔ [1] شرعي اصطلاح میں :.... ’’صحابی وہ ہے جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان کی حالت میں ملاقات کی ہو ؛ اور اسی پر اس کی موت واقع ہوئی ہو۔‘‘ [2] یہ معنی و تعریف جمہور علمائے سلف و خلف کی اختیار کردہ ہے۔صحبت [صحابیت] کے وصف کے ثبوت میں اس سے زیادہ کوئی شرط بیان نہیں کی گئی ۔ نہ لمبے عرصہ کی صحبت؛ نہ ہی آپ کے ساتھ کسی غزوہ میں شرکت؛ اور نہ ہی آپ سے حدیث کا روایت کرنا۔ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’صحابی وہ ہے جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسلام کی حالت میں دیکھا ہو؛ اگرچہ اسے صحبت کے لیے لمبا زمانہ میسر نہ بھی آیا ہو اوربھلے اس نے کوئی بھی حدیث روایت نہ کی ہو؛جمہور علمائے سلف و خلف نے اسی معنی و تعریف کو اختیار کیا ہے ۔‘‘[3] حضرت امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ہر وہ انسان جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مہینہ صحبت میں گزار ا ہو یا ایک سال، یا ایک دن، یا ایک گھنٹہ، یہ صرف آپ کو [ایمان کی حالت میں] دیکھا ہو؛ تواس کے لیے بھی اس وقت کے حساب سے شرف صحبت حاصل ہے۔‘‘[4]
[1] دیکھیں : لسان العرب ۴؍۲۴۰۰۔النہایۃ في غریب الحدیث والأثر۳؍۱۲۔ تاج العروس من جواہر القاموس ۳؍۱۸۶۔والصحابۃ کلمۃ غلب استعمالہا علی أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حتی أضحت کالعلم لہم ۔ولہذا نسب الصحابي إلیہا ۔أنظر ’’الکلیات‘‘للکفوي ۵۵۸۔ [2] الإصابۃ في تمییز الصحابۃ ۱؍۱۶۔ [3] اختصار علوم الحدیث مع الباعث الحثیث ۱؍۴۹۱۔ [4] الکفایۃ في علم الروایۃ ۵۱۔