کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 15
(( وَمَنْ تَنَقَّصَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي ا للّٰه عليه وسلم أَوْ أَبْغَضَہٗ لِحَدَثٍ کَانَ مِنْہُ أَوْ ذَکَرَ مَسَاوِئَہٗ کَانَ مُبْتَدِعًا خَارِجًا عَلَی الْجَمَاعَۃِ حَتّٰی یَتَرَحَّمَ عَلَیْہِمْ جَمِیْعًا وَیَکُوْنُ قَلْبُہٗ لَہُمْ بَأَجْمَعِہِمْ سَلِیْمًا۔)) [1]
’’ جس نے بھی کسی ایک صحابی رسول کی تنقیص کی یا اس سے واقع ہونے والے کسی حادثہ کی وجہ سے بغض رکھا یا اس کی برائی بیان کی وہ مبتدع ہے اور جماعت سے خارج ہے ، یہاں تک کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے رحمت کی دُعا مانگے اور سب صحابہ کی جانب سے اس کا دل سلیم ہو۔‘‘
امام حسن بن علی البربہاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : امام سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ نے فرمایا:
(( مَنْ نَطَقَ فِیْ أَصْحَابِ رٍَسُوْلِ اللّٰہِ صلي ا للّٰه عليه وسلم بِکَلِمَۃٍ فَھُوَ صَاحِبُ ھَوٰی۔))[2]
’’جس شخص نے اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے (برائی میں )ایک کلمہ بھی کہا وہ بدعتی اور خواہش پرست ہے۔‘‘
امام ابو زرعہ رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
(( إِذَا رَأَیْتَ الرَّجُلَ یَتَنَقَّصُ أَحَدًا مِّنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي ا للّٰه عليه وسلم فَاعْلَمْ أَنَّہٗ زِنْدِیْقٌ وَ ذٰلِکَ أَنَّ الرَّسُوْلَ صلي ا للّٰه عليه وسلم عِنْدَنَا حَقٌّ وَ الْقُرْاٰنُ حَقٌّ وَ إِنَّمَا أَدّٰی إِلَیْنَا ہٰذَا الْقُرْآنَ وَالسُّنَنَ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي ا للّٰه عليه وسلم وَاَیُّمَا یُرِیْدُوْنَ أَنْ یَجْرَحُوْا شُہُوْدَنَا لِیُبْطِلُوا الْکِتَابَ وَالسُّنَّۃَ وَالْجَرْحُ بِہْمِ أَوْلٰی وَہُمْ زَنَادِقَۃُ۔)) [3]
’’جب تم کسی ایسے شخص کو دیکھو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کسی ایک کی تنقیص کرتا ہے تو جان لو وہ زندیق ہے ، اس لیے کہ ہمارے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں اور قرآن بھی حق ہے اور یہ قرآن اور سنن ہمارے تک اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنچائی ہیں ، اور وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے گواہوں کو مجروح کر دیں تاکہ کتاب و سنت کو باطل کر دیں ، ان لوگوں کا ہی مجروح ہونا زیادہ اولیٰ ہے اور یہی زنادقہ ہیں ۔‘‘
خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے ’’الکفایہ‘‘ میں پورا ایک عنوان صحابہ کرام کی اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے تعدیل پر قائم کیا ہے۔ کتاب و سنت کی کئی ایک ادلہ صحیحہ صریحہ محکمہ ان کی عدالت و صداقت پر
[1] جمھرۃ عقائد آئمۃ السلف، ص: ۲۰۲۔
[2] جمھرۃ عقائد آئمۃ السلف، ص: ۳۲۵۔
[3] الکفایۃ فی علم الروایۃ ، ص: ۴۹۔