کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 14
تقریظ
(از ....فضیلۃ الشیخ ابوالحسن مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ )
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الصَّادِقِ الْاَمِیْنِ وَعَلٰی أَصْحَابِہٖ وَأَتْبَاعِہٖ إِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ.... أَمَّا بَعْدُ!
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت کے وہ پہلے لوگ جنہوں نے آپ پر ایمان لا کر اپنا سب کچھ قربان کر دیا اور ایمان کی دولت کو تادمِ آخریں حرزِ جان بنائے رکھا ، اللہ تعالیٰ نے انھیں بعد والوں کے لیے معیارِ ایمان بنا دیا، ان ہستیوں کا دفاع کرنا عین اسلام کی خدمت ہے۔ بعض ملحدین اور زنادقہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کو مطعون کرنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے اور فرضی مطاعن کو ہوا دے کر اس پاک باز اور جانثار گروہ کو بدنام کرنے میں کوئی لمحہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ روافض اور ان کے ہمنوا ان پاکباز و پاک طینت ہستیوں پر سب و شتم کے نشتر چلاتے رہتے ہیں اور ان پر تبرّا کرنا اپنا ایمان گردانتے ہیں ۔
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ اس گروہ کی اصناف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
(( وَمِنْہُمُ الرَّافِضَۃُ الَّذِیْنَ یَتَبَرَّؤنَ مِنْ جَمِیْعِ الصَّحَابَۃِ وَیُکَفِّرُوْنَ النَّاسَ کُلَّہُمْ إِلَّا أَرْبَعَۃً عَلِیًّا وَ عَمَّارًا وَ الْمِقْدَادَ وَ سَلْمَانَ۔)) [1]
’’اس گروہ میں سے وہ لوگ بھی ہیں جو تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر تبرّا کرتے ہیں اور چار اصحاب علی، عمار، مقداد اور سلمان رضی اللہ عنہم کے علاوہ باقی تمام کی تکفیر کرتے ہیں ۔‘‘
امام علی بن عبداللہ مدینی فرماتے ہیں :
((وَمَنْ تَنَقَّصَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي ا للّٰه عليه وسلم أَوْ أَبْغَضَہٗ لِحَدَثٍ کَانَ مِنْہُ أَوْ ذَکَرَ مَسَاوِئَہٗ فَہُوَ مُبْتَدِعٌ۔)) [2]
’’جس نے کسی بھی صحابی رسول کی تنقیص کی ، یا کسی پیش آمدہ واقعہ کی وجہ سے بغض رکھا یا ان کی برائی ذکر کی وہ بدعتی ہے۔‘‘
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
[1] جمھرۃ عقائد ائمۃ السلف، ص: ۱۵۲۔
[2] جمھرۃ عقائد ائمۃ السلف، ص: ۱۷۴