کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین - صفحہ 11
کتاب: دفاع صحابہ و اہل بیت رضوان اللہ اجمعین مصنف: قسم الدراسات والبحوث جمعیۃ آل واصحاب پبلیشر: دار المعرفہ ،پاکستان ترجمہ: الشیخ شفیق الرحمٰن الدراوی عرضِ ناشر اس میں کوئی شک و شبہ کی بات نہیں کہ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم و رضی اللہ عنہم وہ مقدس ہستیاں ہیں جن کے ذکر سے دلوں کو خوشی محسوس ہوتی ہے اور ان کا ذکر خیر مجالس اور دینی دروس کی زینت ہوتی ہے اور ایسا ہو بھی کیوں ناں ؟یہ لوگ تو اللہ تعالیٰ کے چنیدہ اور برگزیدہ لوگ تھے اور مخلوق میں سب سے بہتر اور عمدہ طبقہ تھے اور یہی وہ بہترین لوگ تھے جنہیں لوگوں کی خیر و بھلائی کے لیے پیدا کیا گیا تھا، ہر قسم کی منقبت و فضیلت اعلی مقام و مرتبہ ان لوگوں پر انعام الٰہی ہے۔ ان میں مہاجرین و انصار میں سے وہ سابقین اولین بھی تھے جنہوں نے جب اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر ببول کے درخت کے نیچے جہاد و قتال اور سربلندی اسلام کی بیعت کی تو اللہ تعالیٰ کو یہ ادا ایسی پسند آئی کہ اس نے ان کی رضا مندی کو قبول کرلیا اور خود ان سے راضی ہونے کا سرٹیفکیٹ دے دیا۔ فرمایا: ﴿رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ﴾ (محمد:۵) ’’اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے ۔‘‘ یہی وہ لوگ تھے جن کے دلوں کا امتحان اللہ تعالیٰ نے تقوی کے لیے لیا؛[اور وہ اس میں کامیاب ہوئے]۔یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی نعمت سے بہرہ ور فرمایا اور خرد و دانش کے پیکر مجسم تھے۔ ان پر اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور مغفرتیں ہورہی ہیں اور یہ لوگ ہمیشہ سالکین راہِ حق و ہدایت رہے۔ انہیں ان کے رب تعالیٰ نے دنیا کی زندگی میں ہی رحمت و مغفرت اور ہمیشہ رہنے والی نعمتوں سے بھر پور جنت کی بشارتیں دی تھیں ۔ اس جماعت حق نے تقوی کو اپنا شعار اور زندگی کا لازمی حصہ بنالیا تھا اور حقیقت میں یہی لوگ اس چیز کے اہل اور حق دار بھی تھے۔ تو پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں اطمینان و سکون نازل کیا ؛ تاکہ ان کا ایمان مزید مضبوط ہو۔ ہر لحاظ سے یہ جماعت اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت اور اس کی نعمتوں سے بہرہ ور اور برائیوں سے بہت دور رہی۔ تو پھر اللہ تعالیٰ نے ان ہی لوگوں کے متعلق فرمایا: ﴿يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ حَسْبُكَ اللّٰهُ وَمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ (الانفال:۶۴) ’’اے نبی ،آپ کے لیے اورآپ کے پیرو اہل ایمان کے لیے تواللہ کافی ہے۔‘‘