کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 96
سے ملاقات ہو گئی۔آپ نے فوراً ہی سوال کیا کہ تنظیم اہلِ حدیث کا کوک شاستر پڑھ رہے ہو؟ میں نے کہا:جی ہاں!پڑھ رہا ہوں۔مولانا روپڑی صاحب نے زوجین کے تعلقات کی جو تعبیر و تشریح کی،وہ بالکل کوک شاسترانہ انداز کی تھی۔ اس میں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ جو خیال ان کی تعبیر و تشریح کو پڑھ کر مجھے دارالحدیث رحمانیہ دہلی میں ہوا اور میری عقل و دانش میں وہ تشریحات کوک شاسترانہ انداز کی تھی،ہر گز کسی تفسیر میں آنے کے لائق نہیں تھی،مولانا امرتسری مرحوم کو بھی بالکل اسی طرح وہ تشریحات کھٹکیں اور آپ نے برمحل مجھ سے اس کی بابت میرے دل کی بات پوچھ لی۔ مولانا امرتسری رحمہ اللہ کے فضائل و محاسن کا ایک چشم دید واقعہ میں کلکتہ کے جلسہ میں 22 برس کی عمر میں دارالحدیث رحمانیہ سے فارغ ہو کر پہلی بار جمعیت تبلیغ اہلِ حدیث کلکتہ میں گیا تھا۔شیخ عطاء الرحمان صاحب مرحوم مدرسے کے بہترین ناظم اور طلبا کے شفیق و کریم مربی تھے۔آپ کا وہ گرامی نامہ ابھی تک میرے پاس محفوظ ہے اور اس کا مضمون میرے ذہن میں نقش ہے۔ میاں صاحب مرحوم نے فرمایا تھا کہ اﷲ تعالیٰ تم لوگوں کو جمعیت اہلِ حدیث کلکتہ میں آرام سے پہنچا دے،میرے بھتیجے عبدالستار صاحب تم لوگوں کو اپنے ساتھ لے جا رہے ہیں۔ٹیفن بکس میں ہر طرح کے کھانے کے سامان ہیں،جس سے تمھیں گرم گرم کھانا وقت پر ملتا رہے گا۔میری اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تم لوگوں کی،یعنی عبدالرؤف رحمانی،عبدالغفار حسن عمر پوری اور عبدالطیف پنجابی،