کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 94
ہونے کے سبب مناظرِ اسلام قرار پائے۔ قادیانیت اور آریت کی جڑیں بیخ و بن سے اکھاڑ دیں۔عالمِ اسلام پر آپ کا سکہ بیٹھ گیا۔آپ فاتح قادیان ٹھہرے اور کتاب و سنت میں گہری معلومات اور مہمات اور مسائلِ دینیہ کے مصالح و رموز سے کافی واقفیت رکھنے کے سبب شیخ الاسلام کے لقب سے ملقب کیے گئے۔آپ اپنی گراں مایہ تقاریر،عمدہ،دل پذیر،پُراز معلومات اور پر جوش خطابات کی بنا پر نیز حق گوئی و بے باکی کے سبب شیرِ پنجاب بھی کہلائے۔خدا نے آپ کو بہت اعزاز بخشا اور آپ بڑی شہرت کے مالک ہوئے،محض اپنے علم بے پایاں کی بدولت ع یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا مگر آج کے طلبہ ہیں،جنھیں ہر طرح کے علمی وسائل حاصل رہتے ہیں۔کھانا بھی عمدہ کھاتے اور بہترین لباس زیب تن کرتے ہیں۔فراوانی کے ساتھ گھر سے اخراجات کے لیے انھیں پیسے ملتے ہیں،ٹھاٹ باٹ سے رہتے ہیں اور بہترین عمارتوں میں رہ کر پڑھتے ہیں،مگر ان کے اندر علامہ امرتسری رحمہ اللہ جیسی صلاحیت پیدا نہیں ہو پاتی۔غربت کے وہ شکار نہیں رہتے،ایسا نہیں ہوتا کہ وہ کبھی چار چھے آنے پیسے تو کجا چار چھے روپے کے محتاج ہوں اور اپنی جیبوں میں نہ رکھتے ہوں،بلکہ سو دو سو روپے حسبِ استطاعت رکھتے ہیں،تاہم پڑھنے میں پوری دل جمی نہیں رکھتے اور اپنے اندر کوئی جوہر قابل پیدا نہیں کر پاتے۔إلا ما شاء اﷲ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ اکثر طلبہ پڑھنے لکھنے میں محنت کرنے سے جی چُراتے ہیں اور اپنے قیمتی اوقات کی قدر نہیں کرتے،گھومنے ٹہلنے اور لہو و لعب