کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 90
بن سکتا ہے۔ امام شافعی اور طلبِ علم امام شافعی رحمہ اللہ بہت غریب تھے۔اپنی غربت کے ایام میں لکھنے کے لیے کاغذ کے بھی محتاج تھے،لیکن جی لگا کر پڑھا اور امام مالک رحمہ اللہ وغیرہ کی شاگردی اختیار کی تو ایسے عالی جاہ امام بن گئے کہ ان کی خود امام مالک رحمہ اللہ نے قدر کی اور وہ قیمتی ہدایا و تحائف سے نوازے گئے۔ ملکہ زبیدہ خلیفہ ہارون الرشید کی بیوی تھیں۔یہ امام موصوف کی بڑی قدر کرتی تھیں،چنانچہ جب ہارون الرشید امام صاحب کو بغداد میں بلاتا تو ان کی بیوی زبیدہ بھی محل سے اشرفیوں کی تھیلیاں اور قیمتی کپڑوں کے کئی تھان،عطریات اور خوش بو کی بے شمار چیزیں ہدیہ دیتی تھیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ ایک بار ہارون الرشید نے مجھ سے کہا:’’بیّن لنا عن نفسک فبیّنت حتی الحقت آدم بالطین‘‘ ’’یعنی ہارون الرشید نے مجھ سے کہا کہ تم اپنا نسب نامہ بیان کرو تو میں نے اپنا نسب نامہ بیان کرنا شروع کیا،حتی کہ آدم علیہ السلام سے جا ملایا۔ آپ نے غربت میں محنت سے علم حاصل کیا تو اعلیٰ درجے کے امام ہو گئے،پھر قدرت نے ان کی کمال محنت اور تبحرِ علمی،اساتذہ کی تربیت و شفقت کی بدولت ان کو ایسا فارغ البال بنا دیا کہ ان کو صرف لکھنے پڑھنے سے کام تھا۔انھیں ایک پیاز مرچ تلاش کرنے کی زحمت و ضرورت نہ تھی،کیوں کہ ان کے گھر کا نظام،کھانے پینے کا نظم و نسق ایک وکیل کے سپرد تھا جو ان خدمات کو انجام دیتا