کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 87
ملے تو اس کے غم میں اس طرح آہ و بکا کریں،جیسے اس کی ضرورت ان کو خود ہو۔ علم کو غریبوں نے حاصل کیا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں بہت غریب تھے۔فاقہ کشی کے سبب ان پر غشی اور بے ہوشی طاری ہو جاتی تھی۔ایک مرتبہ ایسے فاقے کی تکلیف تھی تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک آیتِ کریمہ کا ترجمہ پوچھا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ساتھ لیا اور گھر لے گئے۔ازواجِ مطہرات سے کھانا طلب کیا۔ایک بیوی نے کہا:آپ کے ایک صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک گلاس دودھ کا تحفہ بھیجا ہے،وہ موجود ہے۔بیوی نے دودھ کا گلاس حاضر کر دیا،آپ دودھ کا گلاس لے کر باہر آئے،چونکہ اہلِ عرب اکیلے کھانا نہیں کھاتے تھے،بلکہ کچھ اور لوگوں کو شریک کر لیا کرتے تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا:تم اصحابِ صفہ کو بلا لاؤ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سوچنے لگے کہ دودھ صرف ایک ہی گلاس ہے،جو میرے لیے ہی کافی ہے،دوسرے حضرات کیسے پئیں گے؟ لیکن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تشریف لے گئے اور بلا لائے۔ اصحابِ صفہ کی تعداد اڑھائی سو تھی۔تمام لوگ حاضر ہوئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی برکت کی انگلی گلاس میں ڈال دی اور اصحابِ صفہ کو پلانا شروع کیا۔سب سے آخر میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی باری آئی،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ گلاس کا دودھ پی کر آسودہ ہو گئے،ان کی بھوک جاتی رہی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یَا أَبَا ھُرَیْرَۃَ اِشْرَبْ‘‘ اس حکم پر دوسری بار بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے پیا،پھر منہ