کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 79
انسان کی شخصیت اور زندگی کی اعلیٰ قدروں اور اطوار و اخلاق کو جلا کر رکھ دیتی ہے۔تربیت میں تلقین،ہدایت و راہنمائی ضرور شامل ہے،لیکن تربیت دینے کا سب سے موثر طریقہ یہ ہے کہ اپنے عمل کے ذریعے بچے کو دکھلایا جائے۔ باپ کے اعمال اگر برے ہوں گے تو بچوں کی نظر سے برائی چھپ نہیں سکتی،جو خامی آپ کے کردار میں ہو گی،اس کا اثر بچوں پر ضرور پڑے گا۔اگر آپ کسی کو برا بھلا کہتے ہیں اور بچے کو ان سے دور رہنے کی ہدایت کرتے ہیں تو کچھ ہی دنوں میں بچے کے دل میں آپ کی کسی بات کی وقعت نہیں رہے گی۔آپ کے ساتھ وہ ریاکاری اور دو رخی منسوب کرے گا۔ انسان کو چاہیے کہ اپنے بچوں کے سامنے اچھے سے اچھا بن کر رہے،ورنہ ماں باپ کی نصیحت بے کار جائے گی اور ان کی تربیت بے اثر ہو جائے گی۔ گھر میں اگر کسی دوسرے کی برائی ہو رہی ہے تو بچہ بھی ان کی برائی کرے گا اور برائی کرنے والوں کو برا سمجھے گا۔اگر بچے نے کہیں یہ دیکھ لیا کہ ایک صاحب آپ سے ملنے آئے تو منہ پر آپ نے ان کی تعریف کی اور جب چلے گئے تو ان کی برائی کرنے لگے تو بچہ یہ سمجھے گا کہ ہمارے ماں باپ میں دورخی کیسی؟ وہ آپ سے بدگمان ہو جائے گا۔ آپ سیاسی راہنماؤں کو دیکھتے ہیں،الیکشن کے موقع پر اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے کیا کیا وعدے کرتے اور کیا کیا کہتے ہیں،لیکن کرتے کچھ اور ہیں۔جب ان کے قول و فعل میں مطابقت نہیں ہوتی تو لوگ ان کو کیسی حقارت سے دیکھتے ہیں اور کیسی بے یقینی سے اس کی باتیں سنتے ہیں ؟