کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 77
اﷲ تعالیٰ نے مولانا کو تنگ دست رکھ کر صبر و تحمل پیدا کرنے کی عادت ڈالی۔مولانا ’’کاروانِ زندگی‘‘ میں لکھتے ہیں کہ بسا اوقات مجھے کسی کو جواب لکھنا ہوتا ہے تو مجھے چار پیسے کارڈ کے لیے میسر نہیں ہوتے کہ میں جواب لکھ سکوں۔ آہ!وہ فقر و تنگدستی جو امام بخاری رحمہ اللہ کو تھی کہ وہ حدیث شریف نقل کرنے کے لیے کاغذ نہیں پاتے تھے کہ اس پر حدیث نقل کر لیں۔ایک تنکے کے سہارے لکھتے تھے استاد نے بعد میں کہا:تم اچھے لڑکے لگتے ہو،لیکن حدیث کی ناقدری کرتے ہو،تم تنکے کے سہارے کھیل رہے تھے۔ فرمایا:میرے پاس کاغذ نہیں تھا،ویسے ہی تنکے سے لکھا کرتا تھا اور مجھے حافظے میں آپ کی باتیں محفوظ ہو گئی ہیں۔استاد نے تجربہ کرنا چاہا تو امام بخاری رحمہ اللہ سے کہا:پہلی حدیث کیا تھی؟ آپ نے مع سند و متن حدیث سنا دی،پھر اسی طرح دوسری حدیث اور تیسری حدیث اور چوتھی حدیث سناتے گئے جو بالکل صحیح تھا۔استاد آپ کی حفظ و ذہانت پر متحیر ہو گیا،اس کی پوری تفصیل مقدمہ فتح الباری میں موجود ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے مولانا علی میاں ندوی حفظہ اللہ کو بھی شروع شروع میں تنگدست رکھا۔چار پیسے میں کارڈ اس زمانے میں ملتا تھا،وہ پیسے بھی آپ کو میسر نہ ہوتے تھے۔ آپ نے ’’کاروانِ زندگی‘‘ میں لکھا ہے کہ ایک دفعہ ایک کتاب منگانے کے لیے دل میں بڑا شوق پیدا ہوا۔کتاب پارسل سے منگوا لی،لیکن اس کے حاصل کرنے کا پوسٹ مین کو دینے کے لیے پیسہ نہ تھا۔اپنی والدہ ماجدہ کے