کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 70
نواب صاحب تحریر فرماتے ہیں: میں سات برس کا تھا۔مکان کے دروازے پر مسجد تھی۔مجھے خوب یاد ہے کہ صبح کی اذان ہوتی اور میں سویا رہتا تو والدہ صاحبہ مجھے اٹھا کر وضو کراتیں اور اپنے سامنے مجھے مسجد میں بھیج دیتی تھیں،کبھی گھر میں نماز پڑھنے نہیں دیتی تھیں۔اگر نومِ غرق کی وجہ سے میری آنکھ نہ کھلتی تو منہ پر پانی ڈال دیا کرتی تھیں،اسی سبب سے نماز کی عادت بچپن سے پڑ گئی اور شاید دس برس کی عمر میں روزہ رکھا۔ جس طرح نواب صدیق حسن خان کی والدہ ماجدہ نے اپنے صاحبزادے کی تربیت کی اور ان کو دین کے راستے پر لگایا اور نماز،روزے وغیرہ کی پابندی کرنے کا عادی بنایا اور ان میں نماز والوں کے ساتھ عشق و محبت کا جذبہ پیدا کیا،اس سے سارا ہندوستان خوب مستفید ہوا،ان کی شائع کردہ کتابیں ان کے بہترین زمانے میں ہر اہلِ علم کے کتب خانے میں بطور تحفہ پہنچتی رہیں اور آج بہت بڑا خزانہ ان کے کتب خانے کا مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں محفوظ ہے۔میں نے علی گڑھ کے سات منزلہ کتب خانہ میں ایک گوشہ وہ بھی پایا کہ جس میں صرف نواب صدیق حسن کی شائع کر دہ کتابیں وقف کر کے رکھی ہوئی ہیں جو ان کے صاحبزادے نے مسلم یونیورسٹی کو افادۂ عام کے لیے دی ہیں۔ نواب صدیق حسن خان کا دینی مزاج بنانے میں ماں کی تربیت ہی کا اثر تھا۔بھوپال میں نواب ہو کر بھی وہ دین کا بہت احترام اور دین کی بڑی اہمیت سمجھتے تھے اور علمائے دین کی قدر و قیمت اور ان کی عظمت و محبت کو دل میں پیوست رکھتے تھے۔