کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 68
اب اس قسم کی حوصلہ مندی سے کام کرنے والی مائیں دنیا میں عنقا ہیں۔ایسی بہترین تربیت کرنے والی ماؤں کی گودیں نئی نسل کو میسر نہیں ہیں۔خان عبدالغفار خان کو اتنا غیور،جری اور حوصلہ مند قوم کا ہمدرد بنانے میں ان کی ماں کی تربیت کا خاص اور عظیم حصہ تھا۔ بانی مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سرسید احمد خان کی والدہ صاحبہ کی تربیت کا ایک واقعہ ان کی ذاتی عظمت سب کو مسلم ہے۔اس سے تو کسی کو انکار نہیں کہ قوم میں ان کی ایک اہم اور نامور شخصیت تھی،ان کی اس سیرت میں بڑا دخل ان کی اخلاقی قوت کو تھا۔ان کی اخلاقی زندگی کی تربیت و تشکیل کیونکر ہوئی تھی؟ اس باب کا ایک ورق خود ان کی زبان سے سننے کے قابل ہے۔لکھتے ہیں: جس زمانے میں میری عمر گیارہ بارہ برس کی تھی،میں نے ایک نوکر کو،جو پرانا اور بوڑھا تھا،کسی بات پر تھپڑ مارا۔والدہ کو بھی خبر ہو گئی۔تھوڑی دیر بعد جب میں گھر آیا تو انھوں نے نہایت ناراض ہو کرکہا:اس کو گھر سے نکال دو،یہ ہمارے گھر میں رہنے کے لائق نہیں رہا۔چنانچہ ایک خادمہ میرا ہاتھ پکڑ کر گھر سے باہر لے گئی اور سڑک پر چھوڑ گئی،اس وقت میری خالہ کے گھر سے،جو بہت قریب تھا،دوسری خادمہ نکلی اور خالہ کے پاس لے گئی۔انھوں نے کہا:دیکھو آپا جی تم سے بہت ناراض ہیں۔تم کو ایک کوٹھے پر ایک مکان میں چھپا دیتی ہوں،وہاں سے باہر نہ نکلنا،ورنہ وہ ہم سے بھی ناراض ہو جائیں گی۔