کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 67
پانچ لاکھ کے مجمع کو سناٹے میں ڈال دیا۔ہندوستانی عوام کو آپ کی وجہ سے بڑی تسلی و تشفی ملی۔اس بلند ہستی و عظیم مجاہد کی تربیت میں ان کی ماں کا عظیم حصہ ہے۔ محترم قاضی عدیل عباسی ایڈووکیٹ بستی نے مجھ سے ایک بار بیان کیا کہ خان عبدالغفار خان سرحدی گاندھی المعروف بہ بادشاہ خان ایک موقع پر آغا صفدر حسین کو اپنے ساتھ لے گئے کہ تمھیں ایک شہادت حلف اٹھا کر دینی ہے،انھوں نے پوچھا کہ بھائی کیسی شہادت دینی ہے؟ کچھ تو بتلاؤ!کہنے لگے:پہلے سے کچھ عرض نہیں کر سکتا،لیکن جو کچھ امرِ واقع ہے:اسے اپنی شہادت سے بیان کر دیجیے۔ خان عبدالغفار خان ان کو اپنے ساتھ اپنی ماں کے پاس لے گئے اور کہا:آپ ان سے حلفیہ شہادت لے لیجیے کہ جب گولی چلی ہے تو اس موقع پر میں وہاں موجود ہی نہ تھا،بلکہ اسی تاریخ کو آغا صفدر حسین صاحب کے ساتھ ایک اور جگہ پر تھا۔ واقعہ یہ ہے کہ ان کی والدہ نے سنا تھا کہ خان عبدالغفار خان نے تقریر کی اور قوم کو اپنی تقریروں سے گرمایا اور انھیں آگے بڑھایا،لیکن جب فلاں محاذ پر قوم پر گولی چلنے لگی تو یہ بھاگ نکلے تو یہ سن کر ان کی والدہ نے تیس دن سے برابر فاقہ کیا اور برابر روتی رہیں اور ان سے کہتی رہیں کہ افسوس ہے کہ اس بطن پر جس نے تجھ کو جنم دیا۔ اس سلسلے میں آغا صفدر حسین نے حلف اٹھا کر شہادت دی کہ اس تاریخ میں خان عبدالغفار صاحب میرے ساتھ تھے۔تب جا کر ماں نے اپنا فاقہ ختم کیا اور رونا بند کیا۔