کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 55
اصل تربیت والدین کی تربیت ہے ڈاکٹر اقبال اپنی کتاب میں ایک واقعہ لکھتے ہیں کہ ایک سائل ہمارے دروازے پر آیا اور بھیک مانگنے کے لیے زور زور سے صدا لگانے لگا۔میں نے اُس کو ڈانٹ دیا کہ خاموش رہو۔وہ پھر صدا لگانے لگا،میں نے اُس کو ڈانٹ دیا کہ خاموش رہو۔وہ صدا لگانے پر مجبور ہو کر پھر زور زور سے آواز دینے لگا تو میں نے اس کو جھڑکا اور ایک طمانچہ مار دیا۔ اُسی وقت میرے والد صاحب وارد ہوئے اور کہنے لگے کہ تم نے اس بے چارے سائل کو جھڑکا بھی اور طمانچے سے مارا بھی۔ایک غریب و نادار جو تمھارے دروازے پر آیا،اس کو تم نے شریعت کے خلاف عمل کر کے مار بھگایا،ہم سے دن قیامت کے جب حق تعالیٰ سوال کرے گا کہ میں نے تمھیں ایک نوجوان عطا کیا تھا،تم نے اس کو ایک کندہ ناتراش بنا دیا اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ پر چلنے کی اسے سعادت میسر نہ ہو سکی،آخر تم نے اس نوجوان کی صحیح تربیت کیوں نہ کی تو میں حق تعالیٰ کے اس سوال کا کیا جواب دوں گا؟ علامہ اشعار میں اس واقعے کو لکھتے ہیں: حق جوانے مسلمے با تو سپرد کو نصیبے از دبستانم نبرد از تو ایں یک کار آساں ہم نہ شد یعنی ایں انبارِ گل آدم نہ شد ’’ایک مسلمان جو ان کا حق تیرے سپرد ہو کہ اس نے میرے دبستان