کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 38
تعلیم و تربیت کا باہم تعلق
تعلیم کے ساتھ اﷲ تعالیٰ نے تربیت پر بھی زور دیا ہے۔قرآن کریم میں ارشاد ہے:
﴿هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ﴾(الجمعہ:2)
’’اس نے ان ناخواندہ لوگوں میں انہی میں سے رسول بھیجا ہے جو ان کو اس کے احکام پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے(یعنی تربیت و تزکیہ کرتا ہے،ان کے اخلاق کو سنوارتا ہے اور باطن کو پاکیزہ کرتا ہے) اور علم و حکمت کی بات بتاتا ہے(یہ تعلیم کی طرف اشارہ ہے) حالانکہ اس سے پہلے وہ لوگ کھلی گمراہی میں تھے۔‘‘
نیز حدیث شریف میں ارشاد ہے:
((بُعِثْتُ لَأُتَمِّمَ مَکَارِم الْأَخْلاَقِ)) [1]
’’میں اچھے اخلاق کو سکھلانے کے لیے مبعوث کیا گیا ہوں۔‘‘
نیز ایک حدیث میں،جو مشکات شریف میں وارد ہے،فرمایا:
[1] الموطأ للإمام مالک(۲؍۹۰۴) مسند أحمد ۲؍۳۸۱) المستدرک للحاکم(۲؍۶۷۰)