کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 35
شکل ہے یا بدعقیدہ اور فاسق و فاجر ہے؟
علامہ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اَلْجَھْلُ دَائٌ قَاتِلٌ وَشِفَاؤْہُ
شَیْئَانِ فِيْ التَّرْکِیْبِ مُتَّفِقَانِ
عِلْمٌ مِنْ الْکِتَابِ أَوْ مِنْ سُنَّۃٍ
وَطَبِیْبُ ذَلِکَ الْعَالِمُ الرَّبَّانِّيْ
نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
((إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ الشَّاعَۃِ أَنْ یُّلْتَمَسَ الْعِلْمُ عِنْدَ الْأَصَاغِرِ))[1]
’’قیامت کی علامات میں سے یہ بھی ہے کہ کم علم لوگوں کے ہاں علم تلاش کیا جائے۔‘‘
بقول شاعرِ مشرق ع
میراث میں آئی ہے انھیں مسند ارشاد
زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن
6۔اساتذہ کا احترام:
یہ بات مشہور ہے:
’’با ادب با نصیب،بے ادب بے نصیب‘‘
اور کسی عربی شاعر نے کہا ہے:
إِنَّ الْمُعَلِّمَ وَالطَّبِیْبَ کِلاَھُمَا
لاَ یَنْصَحَانِ إِذَا ھُمَا لَمْ یُکْرَمَا
[1] صححہ الألباني في الصحیحۃ(۶۹۵)