کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 33
ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّٰهُ﴾[البقرہ:۲۸۲] ’’اور اﷲ سے ڈرو اور اﷲ تمھیں سکھاتا ہے۔‘‘ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کا مشہور واقعہ ہے کہ آپ نے اپنے حافظہ کی کمزوری کی شکایت اپنے استاد امام وکیع رحمہ اللہ سے کی تو انھوں نے فرمایا:خود کو گناہ و معصیت سے دور رکھو،اس لیے کہ علم اﷲ تعالیٰ کا نور ہے اور نورِ الٰہی کسی بدعمل اور نافرمان کو نہیں دیا جاتا۔فرماتے ہیں: شَکَوْتُ إِلیٰ وَکِیْعٍ سُوْئَ حِفْظِيْ فَأَوْصَانِيْ إِلیٰ تَرْکِ الْمَعَاصِيْ فَإِن الْعِلْمَ نُوْرٌ مِنْ إِلٰہٖ وَنُوْرُ اللّٰہِ لَا یُعْطیٰ لِلْعَاصِيْ 3۔علم کے مطابق عمل کرنا: عمل علم کا زیور ہے،اسی طرح علم میں رسوخ حاصل ہوتا ہے اور علم نفع مند ثابت ہوتا ہے،ورنہ وبالِ جان بن جاتا ہے۔ 4۔جہدِ مسلسل اور انتھک محنت: مشہور مقولہ ہے: ’’اَلْعِلْمُ لَا یُعْطِیْک بَعضہ حَتّٰی تُعْطِیہ کُلَّکَ‘‘ ’’علم اس وقت تک آپ کو اپنا کوئی حصہ عطا نہیں کرے گا،جب تک آپ خود کو مکمل طور پر اس کے حوالے نہیں کر دیتے۔‘‘