کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 30
شخص کے آگے فرشتے ادب سے اپنے پر بچھاتے اور کائنات کی ہر چیز،حتی کہ چیونٹیاں اپنی بلوں میں اور مچھلیاں سمندر میں اس کے لیے دعا گو ہوتی ہیں۔علمِ دین کا حصول ایک عظیم سعادت ہے اور جس کو اﷲ تعالیٰ یہ موقع فراہم کرے،یہ اس کی عظیم عنایت ہے۔قرآن و حدیث کے علاوہ باقی تمام علوم فن کی حیثیت رکھتے ہیں،جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کُلُّ الْعُلُوْمِ سِویٰ الْقُرْآنِ مَشَغَلَۃٌ إِلاَّ الْحَدِیْثَ وَعِلْمَ الْفِقَہ فِيْ الدِّیْنِ ’’قرآن و حدیث کا علم اور فہم حاصل کرنا ہی اصل علم ہے،اس کے علاوہ تمام علوم فن کی حیثیت رکھتے ہیں۔‘‘ دنیوی علوم،مثلاً طب و تجارت اور صنعت کی تعلیم حاصل کرنا بھی مباح ہے اور اگر اس میں خدمتِ خلق کی نیت ہو تو اجر و ثواب بھی حاصل ہو سکتا ہے۔ طلبِ علم کے تقاضے 1۔خلوصِ نیت: دین کا علم حاصل کرنا عبادت ہے اور عبادت کی قبولیت کے لیے خلوصِ نیت شرط ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللّٰهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ﴾ [البینۃ:۵] ’’اور انھیں اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا کہ وہ اﷲ کی عبادت کریں،اس حال میں کہ اس کے لیے دین کو خالص کرنے والے ہوں۔‘‘