کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 28
گیا ہے اور اس کے ایک حرف کی تلاوت پر دس نیکیوں کے اجر و ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے اور اس پر بلندیِ درجات کا وعدہ کیا گیا ہے۔یہ تمام تر خیر و برکات صرف وہی حاصل کر سکتا ہے جس نے قرآن کریم کی تعلیم حاصل کی ہو گی اور وہ تلاوت کے احکام و آداب سے آشنا ہو گا۔طہارت اور نماز سنت کے مطابق وہی ادا کر سکے گا جس نے اس کا صحیح طریقہ سیکھا ہو گا۔وعلی ہذا القیاس،اسی لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے آیتِ کریمہ:﴿فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ﴾ [محمد:۱۹] کے تحت عنوان قائم کیا ہے:’’بَابُ الْعِلْمِ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ‘‘
یعنی کسی بھی قول یا عمل سے پہلے اس کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے،ورنہ وہ اپنی افادی حیثیت کھو دے گا۔
نیز ارشادِ نبوی ہے:
((طَلَبُ الْعِلْمُ فَرِیْضَۃٌ عَلیٰ کُلِّ مُسْلِمٍ)) [1]
یعنی مبادیاتِ دین اور روز مرہ کے عمومی مسائل کے بارے میں احکامِ شریعت معلوم کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت کے لیے ضروری ہے۔اور حقیقی علم وہ ہے جو انسان کے دل میں اﷲ تعالیٰ کی خشیت اور تقویٰ پیدا کرے،جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے:
﴿إِنَّمَا يَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ﴾[الفاطر:۲۸]
’’اﷲ سے تو اس کے بندوں میں سے صرف جاننے والے ہی ڈرتے ہیں۔‘‘
[1] رواہ ابن ماجہ بإسناد صحیح۔