کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 22
((لَا وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ،حَتّٰی أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَیْکَ مِنْ نَفْسِکَ)) فَقَالَ لَہُ عُمَرُ:فَإِنَّہُ الْآنَ وَاللّٰہ لَاَنْت أَحَبُّ إِلیَّ مِنْ نَفْسِيْ،فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:((اَلْآنَ یَا عُمَرُ)) [1] ’’نہیں،اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!یہاں تک کہ میں تمھیں تمھاری جان سے بھی زیادہ محبوب ہو جاؤں۔‘‘ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:’’اﷲ کی قسم!اب آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’اے عمر!یہ ہے ایمان کی حقیقت۔‘‘ بچپن ہی میں اولاد کو ذہن نشین کروایا جائے کہ آپ کی اتباع اور پیروی ہر مسلمان پر واجب ہے خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا،مرد ہو یا عورت،آپ کے اسوۂ حسنہ اور سیرتِ طیبہ کے واقعات ان کے سامنے بیان کیے جائیں اور ان کو اپنانے کی ترغیب دلائی جائے۔نماز کی پابندی،شرعی حجامت اور لباس کی اہمیت،سونے اور بیدار ہونے یا خور و نوش کے اسلامی آداب اور مکارمِ اخلاق کی تعلیم دی جائے۔والدین اور بڑے بہن بھائیوں،عزیز و اقارب اور اساتذہ کا ادب و احترام شروع ہی سے بچوں کو سکھایا جائے اور ان کو بتایا جائے کہ یہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات ہیں اور آپ ہی ہمارے لیے آئیڈیل اور نمونہ ہیں۔ نماز کی پابندی: دینِ اسلام میں نماز کی اہمیت کے پیشِ نظر ہر مسلمانوں کو خود بھی نماز
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث(۶۶۳۲)