کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 21
تمام مسلمانوں کے لیے اسوۂ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔
2۔جذبہ حبِ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم:
کلمہ طیبہ کے دوسرے جز ’’مُحَمَّدُ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ یعنی ’’محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) اﷲ کے رسول ہیں۔‘‘ کے مفہوم اور تقاضوں سے آگاہ کرتے ہوئے اوائل عمری ہی سے نونہالانِ قوم کو باور کروانا چاہیے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی جان سے بھی زیادہ محبت کرنا ہر مسلمان کے لیے لازمی اور ضروری ہے،جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلِیْہِ مِنْ وَّلَدِہِ وَ وَالِدِہِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْن)) [1]
’’تم میں سے کوئی شخص مومن کامل نہیں بن سکتا،تاوقتیکہ وہ اپنی اولاد،اپنے والدین اور دیگر تمام لوگوں کی نسبت مجھ سے زیادہ محبت کرے۔‘‘
عبداﷲ بن ہشام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ تھاما ہوا تھا،اسی دوران میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اظہارِ عقیدت کرتے ہوئے عرض کی:’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ،لَاَنْتَ أَحَبُّ إِلیَّ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ إِلَّا مِنْ نَّفْسِيْ‘‘ ’’اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ مجھے اپنی جان کے علاوہ(دنیا کی) ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔‘‘
تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث(۱۵) صحیح مسلم،رقم الحدیث(۴۴)