کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 20
((تَعَرَّفْ إِلَی اللّٰہِ فِيْ الرَّخَائِ یَعْرِفْکَ فِيْ الشِّدَّۃِ)) ’’خوشحالی اور آسودگی کے ایام میں اﷲ تعالیٰ کو یاد رکھنا،وہ(اﷲ تعالیٰ) مصیبت اور پریشانی کے ایام میں آپ کی مدد کرے گا۔‘‘ ((وَاعْلَمْ أَنَّ مَا أَخْطَأَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیْبَکَ،وَمَا أَصَابَکَ لَمْ یَکُنْ لَیُخْطِئَکَ)) ’’اور خوب اچھی طرح جان لو کہ جو آپ کی قسمت میں نہیں لکھا گیا وہ آپ تک نہیں پہنچے گا اور جو(نعمت یا تکلیف) آپ کی قسمت میں لکھی جا چکی ہے وہ آپ کو ضرور ملے گی۔‘‘ ((وَاعْلَمْ أَنَّ النَّصْرَ مَعَ الصَّبْرِ)) ’’اور یہ بھی جان لو کہ اﷲ کی مدد صبر کے ساتھ آتی ہے۔‘‘ 10۔ ((وَأَنَّ الْفَرَجَ مَعَ الْکَرَبِ)) ’’اور ہر پریشانی کے بعد خوشحالی ہے۔‘‘ 11۔ ((وَأَنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْراً)) ’’اور ہر تنگی کے بعد آسانی ہے۔‘‘[1] قارئین کرام!ذرا غور فرمائیے کہ نبیِ رحمت،معلمِ انسانیت،پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کو ان کی نو عمری ہی میں کس قدر جامع اور پُراثر انداز میں اسلامی عقیدے کی تلقین فرمائی اور عقیدۂ توحید کے اصول و مبادیات ان کو ذہن نشین کروا دیے تھے،چنانچہ آپ کا اندازِ تعلیم و تربیت
[1] مسند أحمد(۲۸۰۴)،وصححہ الأرناؤط۔سنن الترمذي،رقم الحدیث(۲۵۱۶) وصححہ الألباني۔