کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 18
قرآن و سنت کی تعلیمات پر مبنی صحیح عقیدہ ہی ایمان کی اساس اور اعمالِ صالحہ کی قبولیت کے لیے بنیادی شرط اور پرسکون اور خوشگوار زندگی کے لیے ضمانت اور گارنٹی ہے،چنانچہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں اپنے نیک بندے حضرت لقمان حکیم رضی اللہ عنہ کے اندازِ تعلیم و تربیت کے ضمن میں عقیدۂ توحید کی تعلیم کو بطور نقطۂ آغاز ذکر کیا ہے۔ارشادِ ربانی ہے:
﴿وَإِذْ قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ وَهُوَ يَعِظُهُ يَابُنَيَّ لَا تُشْرِكْ بِاللّٰهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ﴾(لقمان:۱۳)
’’اور جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا،جب کہ وہ اسے نصیحت کر رہا تھا:اے میرے چھوٹے بیٹے!اﷲ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا،بے شک شرک یقینا بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘
حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک دن میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے سوار تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
((یَا غُلَامُ!أَلَا أُعَلِّمُکَ کَلِمَاتٍ یَنْفَعُکَ اللّٰہُ بِھِنَّ؟))
’’اے بچے!کیا میں تجھے وہ نفع مند باتیں نہ بتاؤں،جن کے ذریعے اﷲ تعالیٰ آپ کو نفع پہنچائے گا؟‘‘
میں نے کہا:جی ہاں!ضرور فرمائیے۔توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
1۔ ((اِحْفَظِ اللّٰہَ یَحْفَظْکَ))
’’تم اﷲ(کے دین کی) حفاظت کرنا(اس کے احکام پر عمل کرنا اور جن کاموں سے اس نے منع کیا ہے ان سے بچنا) اس طرح اﷲ تعالیٰ تمہاری حفاظت کرے گا۔‘‘