کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 17
کسی عرب شاعر نے کیا خوب کہا ہے: حَرِّضْ بَنِیْکَ عَلَی الْآدَابِ فِيْ الصِّغَرِ کَیْمَا تَقِرَّ بِھِمْ عَیْنَاکَ فِيْ الْکِبَرِ وَإِنَّمَا مَثَلُ الْآدَابِ تَجْمَعُھَا فِيْ عُنْفُوَانِ الصَّبَا کَالنَّقْشِ فِيْ الحَجَرِ ’’اپنی اولاد کو بچپن ہی سے ادب سکھلاؤ،تاکہ بڑے ہو کر وہ تمھاری آنکھوں کی ٹھنڈک ثابت ہوں،کیوں کہ بچپن میں ادب سکھانا ایسے ہے جیسے پتھر پر لکیر لگانا۔‘‘ تعلیم و تربیت کے اصول کلمہ طیبہ:لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ ’’اﷲ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) اﷲ کے رسول ہیں۔‘‘ کلمہ طیبہ کی تعلیم و تفہیم اسلامی تربیت کا نقطۂ آغاز ہے اور عقیدہ توحید و رسالت کا اقرار ایمان کی اصل بنیاد ہے۔ 1۔عقیدۂ توحید(لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ) کا مفہوم: ’’اﷲ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبودِ برحق نہیں ہے۔‘‘ اپنی اولاد اور نسلوں کو کلمۂ توحید کے مفہوم اور تقاضوں سے آگاہ کرنا اور اپنے خالق و مالک اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کی معرفت اور صحیح اسلامی عقیدے کی تعلیم دینا ہر مسلمان کی اولین ترجیح اور تعلیم و تربیت کا نقطہ آغاز ہونا چاہیے،کیوں کہ