کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 13
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
مقدمہ
فضیلۃ الشیخ مولانا عبدالخالق مدنی
)کویت)
اپنے اہلِ خانہ اور زیرِ کفالت افراد کی دینی اور اخلاقی تربیت ایک اہم دینی فریضہ اور ذمے داری ہے،جس کے متعلق قیامت کے دن ہر شخص جواب دہ ہو گا۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللّٰهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ﴾(التحریم:6)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو!اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ،جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہیں،اس پر سخت دل،بہت مضبوط فرشتے مقرر ہیں،جو اﷲ کی نافرمانی نہیں کرتے،جو وہ انھیں حکم دے اور وہ کرتے ہیں جو حکم دیے جاتے ہیں۔‘‘
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اس آیتِ کریمہ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’اپنے اہل و عیال کی دینی و اخلاقی تربیت کرو اور انھیں خیر و بھلائی کی تعلیم دو،تاکہ وہ آخرت میں نامرادی و ناکامی اور آتشِ دوزخ