کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 114
جیسی قوت و طاقت محسوس کرنے لگتی ہے،اس سے معلوم ہوا کہ اچھی کتابوں کے اچھے فوائد و ثمرات حاصل ہوتے ہیں۔ ’’پیغامِ محمدی‘‘ کے مصنف مولانا محمد علی مونگیری رحمہ اللہ ہیں،جنھوں نے ندوۃ العلماء کی تاسیس میں حصہ لیا ہے۔مولانا شیخ الاسلام امرتسری رحمہ اللہ اور مولانا مفتی کفایت اﷲ صاحب کے ساتھ اور دیگر علمائے کرام کے ساتھ ندوۃ العلماء کی تاسیسی کار روائی میں شریک رہے۔مولانا مونگیری کی یہ علمی تصنیف اہلِ علم علما و فضلا کے لیے بے حد مفید ہے۔یہ اسلام سے محبت پیدا کرنے والی ایک عمدہ کتاب ہے۔ الحاصل میں نے شروع سے لے کر تعلیم کی آخری منزل تک اپنے بزرگ اساتذہ سے مار کھائی اور ان کی برابر خدمت بھی کی ہے۔ شیخ الحدیث مولانا احمد اﷲ صاحب کی خدمت گزاری اپنے محترم استاد مولانا احمد اﷲ صاحب کی خدمت میں مَیں مشغول رہتا تھا۔دن کو موصوف کی چارپائی کمرے سے باہر برآمدے میں بچھاتا تھا،اس پر بستر ڈالتا،پھر اس پر مولانا استراحت فرماتے،اس وقت سر پر تیل کی مالش کرتا اور ان کے ہاتھ پاؤں دباتا،پھر ظہر کے وقت چارپائی کو کمرے کے اندر کرتا اور بستر اٹھا کر رکھتا۔ علامہ ابن الجوزی کی کتاب ’’صفۃ الصفوۃ‘‘ مولانا کے اسی چھوٹے سے کمرے میں رکھی ہوئی مل گئی،اس میں بہت سی نصیحت آمیز باتیں نظر آئیں۔مولانا صاحب کے سر کی جس وقت میں مالش کر رہا تھا تو آپ نے