کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 103
ٍٍٍآپ کی بے تکلف فصاحت و بلاغت اور انشا پردازی اور قادر الکلامی کی مثال موجودہ دور کے علما میں نہیں ہے۔ اﷲ تعالیٰ آپ کی مدد فرمائے اور مزید ترقیوں پر گامزن کرے اور آپ کے ذریعے ہندوستان کے مختلف صوبوں،شہروں اور ضلعوں میں،حتی کہ بمبئی،علی گڑھ بستی وغیرہ میں آپ کے منصوبوں کے مطابق دینی خدمات و تعمیرات کو انجام دلا دے۔ مولانا موصوف کی یہ تمام داستان علما و طلبا کے لیے داستانِ عبرت و بصیرت ہے۔اﷲ تعالیٰ کی یہ شانِ کریم ہے کہ جس طرح چاہے نواز دے اور جسے چاہے کامیاب بنا دے۔[1] فاضل گرامی مولانا عبدالحمید صاحب رحمانی(أدام اللّٰه فیوضہ) کی خدمت میں یہ شعر عرض کرتا ہوں ع تا قیامت پھولتا پھلتا رہے تیرا چمن حشر کے دن تک تیرا گردش میں پیمانہ رہے ہم اپنی طرف سے بھی اور مولانا کی طرف سے بھی یہ شعر خدا کی بارگاہ میں پیش کرتے ہیں ع جو کچھ ہوا ہوا کرم سے تیرے جو کچھ ہو گا ہو گا تیرے کرم سے اساتذہ کرام کی خدمات کے چند واقعات امام نووی رحمہ اللہ نے ’’تہذیب الأسماء‘‘ میں یہ نقل کیا ہے کہ مجھے
[1] مولانا عبدالحمید رحمانی 20 اگست 2013ء کو نئی دہلی میں وفات پا گئے۔