کتاب: دینی تعلیم و تربیت کے اصول و آداب - صفحہ 102
باوجود آپ کا علمی وزن پیدا ہوا اور اپنے علمی تبحر و کمالات اور اردو میں دل نواز تحریر و تقریر میں مہارت و جامعیت کے سبب آپ کا چوٹی کے علما میں شمار ہوا۔ آپ نے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں بھی تعلیم حاصل کی،وہاں ادیبِ شہیر مولانا ہلالی صاحب سے بہت دن رہ کر فیض حاصل کیا،ان کی علمی صحبتوں اور مجلسوں سے مستفیض ہوئے۔اسی طرح آپ کی زبان پر اپنے ایک مشفق استاد حضرت العلام مولانا نذیر احمد صاحب رحمانی مرحوم(سابق استاد جامعہ رحمانیہ بنارس) کے مشفقانہ احسانات کا ذکرِ خیر بار بار آتا ہے،جن کی توجہ خاص نے انھیں کچھ سے کچھ بنا دیا اور ان کی علمی صلاحیت میں جلا پیدا ہوئی،ان کی خود داری اور سلفیت کی غیرت میں چار چاند لگائے۔ یہ تمام گرانقدر دینی خدمات اور علمی مجاہدات اس فقیر بے نوا کو قلیل مدت میں حاصل ہوئے۔ان کی علمی عظمت اور صحیح تعلیم و تربیت کا اب حال یہ ہے کہ جس موضوع پر بھی چاہیں سیر حاصل بحث کر سکتے ہیں اور جس موضوع پر بھی تقریر کرنا چاہیں،عالمانہ و فاضلانہ خطاب کریں۔علمی مواد اور تازہ معلومات کے ساتھ ان کے سامنے متعدد نظائر وامثلہ موجود ہوتے ہیں،گویا وہ صف باندھ کر کھڑے رہتے ہیں کہ آپ جس کو چاہیں استعمال کر لیں اور جس کو چاہیں چھوڑ دیں۔ آپ کی اردو تقریر کی لذت اہلِ علم حضرات کو ہمیشہ یاد رہے گی۔مولانا کی ایسی مدلل اور پرمغز اور سحر آفریں تقریر ہوتی ہے،جو دلوں میں گھر کر جاتی ہے اور عقل و ذہن کو روشنی ملتی ہے۔آپ اپنی جماعت کی قابلِ قدر ہستی ہیں،