کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 63
۳۔ امام و منفرد کا رکوع سے سراٹھاتے ہوئے یہ کہنا : سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ ’’ اللہ تعالیٰ نے اس کی سن لی جس نے اس کی حمد بیان کی ‘‘۔ ۴۔ اس کے بعد (امام و مقتدی اور منفرد ) سب کا یہ کہنا : رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ’’ اے ہمارے رب ! ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے ‘‘۔ ۵۔دونوں سجدوں میں یہ کہنا : سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی ’’پاک ہے تو ایسے میرے بلند و بالا رب ‘‘۔ ۶۔ دونو ں سجدوں کے درمیان بیٹھ کر یہ دعاء کرنا :اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیْ( وَارْحَمْنِیْ وَ اھْدِنِیْ وَ عَافِنِیْ وَارْزُقْنِیْ )’’اے میرے رب !مجھے بخش دے (مجھ پر رحم فرما ‘ مجھے ہدایت عطاکر ‘ مجھے عافیت میں رکھ اور مجھے رزق عنایت فرما ‘‘۔) ۷۔پہلا تشہّدپڑھنا ( دعاء سے پہلے والا التّحیّات جو دو رکعتوں کے بعد بیٹھ کر پڑھا جاتا ہے ۔) ۸۔ پہلے تشہّد کے لیے بیٹھنا ( قعدۂ اولیٰ کرنا) ارکان و واجبات کا فرق ارکان وہ ہیں جن میں سے اگر کوئی ایک رکن بھی بُھول کر چھوٹ جائے یا جان بوجھ کر چھوڑ دیا جائے تو اُس کے ترک کرنے سے نماز باطل ہوجاتی ہے ۔ اور واجبات وہ ہیں کہ جن میں سے اگر کوئی ایک بھی واجب جان بوجھ کر چھوڑ دیا جائے تو اس کے ترک کرنے سے نماز باطل ہوجاتی ہے اور اگر دانستہ نہیں بلکہ بُھول چُوک سے چُھو ٹ جائے تو اس کی کمی کو سجدہ ٔ سہو (نماز کے آخر میں سلام پھیرنے سے قبل دو سجدوں )سے پورا کیا جا سکتا ہے ۔ واللّٰہ اعلم (تمّت شروط الصلوٰۃ وواجباتھا وارکانھا) ابو عدنان محمد منیر قمرنواب الدین، ترجمان سپریم کورٹ الخبر ۔ ۳۱۹۵۲ وداعیہ متعاون مراکزِدعوت وارشاد،الخبر،الظہران،الدمام(سعودی عرب)