کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 58
قَالَ وَالَّذِیْ بَعَثَکَ بِالْحَقِّ نَبِیاً لَا اُحْسِنُ غَیْرَ ھَذَاَ عَلِّمْنِیْ فَقَالَ لَہٗ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا قُمْتَ اِلٰی الصَّلوٰۃِ فَکَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَیَسَّرَ مَعَکَ مِنَ الْقُرْاٰنِ ثُمَّ ارْکَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعاً ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَعْتَدِ لَ قَائِماً ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاِجداً ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ جَالِساً ثُمَّ افْعَلْ ذٰلِکَ فِیْ صَلوٰتِکَ کُلِّھَا )) (بخاری‘مسلم )
’’ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آیا، اس نے نماز پڑھی اور آکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کہا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لوٹ جاؤ اور دوبارہ نماز پڑھو ‘ تم نے نماز پڑھی ہی نہیں ‘ تین مرتبہ اُس نے ایسے ہی نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ سہ بارہ نماز پڑھنے کا حکم دیا ‘ تو بالآ خر اس آدمی نے کہا :مجھے قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا ہے ‘ میں اس سے اچھی طرح نماز نہیں پڑھ سکتا ‘ آپ مجھے صحیح طریقہ ٔ نماز سکھلا دیں ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا :
’’جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوں تو تکبیرِتحریمہ کہیں،پھر قرآن پاک سے جو کچھ یاد ہو (سورۃ فاتحہ اور کوئی دوسری سورت ) وہ پڑھیں، پھر رکوع کریں یہاں تک کہ آپ رکوع کی حالت میں خوب مطمئن ہو جائیں، پھر رکوع سے سراٹھائیں یہاں تک آپ اعتدال کے ساتھ اچھی طرح سیدھے کھڑے ہوجائیں، پھر سجدہ کریں یہاں تک کہ سجدے کی حالت میں خوب مطمئن ہوجائیں، پھر سجدے سے سراٹھائیں یہاں تک کہ آپ خوب اطمینان کے ساتھ بیٹھ جائیں (تب دوسرا سجدہ کریں ) اس کے بعد اپنی پوری نماز ( تمام رکعتوں ) میں ایسے ہی کریں ‘‘۔
گیارہواں رکن آخری تشہّدپڑھنا
نماز کا گیارہواں رکن آخری تشہد ( التّحیّات پڑھنا ) ہے ،یہ فرض رکن ہے ۔ جیسا کہ حدیث