کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 52
’’ہر قسم کی تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام کا ئنات کا رب ہے، نہایت مہربان اور رحم فرمانے والا ہے، روز ِجزا ء کا مالک ہے ،ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں،ہمیں سیدھا راستہ دکھا ،ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا جو معتوب نہیں ہوئے جو بھٹکے ہوئے ہیں ‘‘۔ شرح مفردات اَلْحَمْدُ :تعریف و ثناء، اَلْحَمْدُکاالف لام ہرقسم کی حمد و ثناء کے استغراق کے لیے ہے ۔ البتہ وہ حسین و جمیل آدمی یا چیز جس کا اپنی اُس خوبی (حسن و جمال ) میں اپنا کوئی عمل دخل نہ ہو (بلکہ یہ سب خالق کی دین ہو ) ایسی خوبی پر اس کی تعریف و ثناء بیان کرنا مدح کہلاتا ہے نہ کہ حمد ۔ الرَّبُّ :لائقِ عبادت، پیدا کرنے اور رزق پہنچانے والا ، کائنات کا مالک، جہان میں تصّرف کرنے اور کاروبارِ عالَم کو چلانے والا اور اپنی نعمتوں کے ساتھ تمام مخلوقات کو پالنے والا ۔ اَلْعَالَمِیْنَ : اللہ تعالیٰ کے سوا جو کچھ بھی ہے وہ جہاں یا عالَم ( عالَمین کا مفرد )ہے، اور اللہ تعالیٰ تمام عالَموں کا رب ہے ۔ الرَّحْمٰنُ :بلا تخصیص ِمؤمن و کافر ،تمام مخلوقات پر رحمتیں نازل کرنے والا ۔ الرَّحِیْمُ :بطورِ خاص صرف مؤمنوں پر رحمتیں نازل کرنے والا ۔ اللہ تعالیٰ کے مؤمنوں کے ساتھ خصوصی طور پر رحیم و مہربان ہونے کی دلیل یہ ارشاد ِالہٰی ہے : {وَکَانَ بِالْمُؤمِنِیْنَ رَحِیْمًا } (الاحزاب: ۴۳ ) ’’اور اللہ تعالیٰ (بروزِ قیامت ) مؤمنوں کے ساتھ بڑا رحیم و مہربان ہوگا ‘‘۔ یَوْمُ الدِّیْنِ: جزاء و حساب کا دن، جس دن ہر کسی کو اُس کے عمل کا بدلہ دیا جائے گا ،اگر اچھا عمل کیا ہوگا تو اچھا بدلہ اور انعام و اکرام دیا جائے گا اور اگر برا عمل کیا ہوگا تو اس کا برابدلہ اور سزا و عذاب دیا جائیگا ۔اوراس یومِ حساب کی دلیل یہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : { وَمَااَدْرٰکَ مَایَوْمُ الدِّیْنِ o ثُمَّ مَااَدْرٰکَ مَایَوْمُ الدِّیْنِ o یَوْمَ