کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 47
ہے ۔ مرد اور غلام عورت (کنیز)کی سترپوشی کی حد ناف سے لیکر گھٹنوں تک ہے، اور آزاد عورت کا چہرے کے سوا (اور یہ بھی صرف نماز کی حد تک ہے ) پورا جسم ہی شامل ِستر ہے ۔ اور اس ستر پوشی کی دلیل یہ فرمان ِ باری تعالیٰ ہے :
{یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ خُذُوْازِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ } (الاعراف :۳۱)
’’اے بنی آدم ! ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت (لباس)سے آراستہ رہو ‘‘۔
عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ کا معنیٰ عِنْدَ کُلِّ صَلوٰ ۃٍ (ہر نماز ادا کرتے وقت ) ہے ۔
ساتویں شرط دخول وقت
شروطِ نماز میں سے ایک شرط نماز کے وقت کا دخول بھی ہے ،جس کی ایک دلیل تووہ حدیث ہے جس میں ہے کہ حضرت جبرائیل ں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے اول اور آخر وقت میں امامت کرائی اور فرمایا :
((یَا مُحَمَّدُ ! اِنَّ الصَّلٰوۃَ بَیْنَ ھٰذَیْنِ الْوَقْتَیْنِ )) [1]
’’اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) ! وقت ِنماز انہی دونوں وقتوں کے مابین ہے ‘‘۔
اور دوسری دلیل یہ ارشادِ الٰہی ہے:
{اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا } (النساء: ۱۰۳)
’’نماز در حقیقت ایسا فرض ہے جو پابندی ٔوقت کے ساتھ اہلِ ایمان پر لازم کیا گیا ہے ‘‘۔
اور اوقات ِ نماز کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ِ گرامی ہے :
{اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِدُلُوْکِ الشَّمْسِ اِلٰی غَسَقِ الَّیْلِ وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ اِنَّ
[1] ترمذی ‘ نسائی ‘ مسند احمد ‘صحیح ابنِ حبان ‘ مستد رک حاکم اور امام ترمذی نے اپنی سنن میں امام بخاری کا یہ قول نقل کیا ہے کہ اس موضوع کی یہ صحیح ترین حدیث ہے۔