کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 44
{یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْابِرُئُ وْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُباً فَاطَّھَّرُوْا وَاِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْعَلٰی سَفَرٍ اَوْجَآئَ اَحَدٌمِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْلٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْھِکُمْ وَاَیْدِیْکُمْ مِّنْہُ مَایُرِیْدُاللّٰہُ لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ حَرَجِ وَّلٰکِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَھِّرَکُمْ وَلِیُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ} (المائدہ:۶) ’’اے ایمان والو!جب تم نماز کیلے اٹھو تو اپنے منہ کو، اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھولو،اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھولو،اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہوتو غسل کرلو،ہاں اگر تم بیمار ہویا سفر کی حالت میں ہو یا تم سے کوئی حاجتِ ضروری سے فارغ ہوکر آیا ہو،یا تم عورتوں سے ملے ہواور تمہیں پانی نہ ملے توتم پاک مٹی سے تیمم کرلو،اُسے اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پرمل لو، اللہ تعالیٰ تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا بلکہ اُس کا ارادہ تمہیں پاک کرنے کا اور تمہیں اپنی بھرپور نعمت دینے کا ہے،تاکہ تم شکر ادا کرتے رہو۔‘‘ ٭ترتیب ِ غسلِ اعضاء کی دلیل وہ حدیث ہے جسمیں ہے: ((اِبْدَئُ وْابِمَا بَدَأَ اللّٰہُ بِہٖ )) [1] ’’تم بھی اُسی سے ابتداء کرو جس سے اللہ نے ابتداء کی ہے ‘‘۔
[1] مسلم مع النووی ۸/۱۷۰،۱۹۶،ابوداؤد:۱۹۰۵،ابن ماجہ:۳۰۷۴،بیہقی:۵/۷،۹،دارمیی۲/۴۵،۴۹،المنتقیٰ ابن الجارود:۴۶۹،المنتخب من المسند لعبدبن حمید:۱۱۳۵سوئے حرم:۱۹۰