کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 37
دوبارہ اٹھا ئے جانے کے بعد لوگوں سے حساب و کتاب لیا جائے گا اور ان کے اعمال کے مطابق انہیں جزا وسزا دی جائے گی ۔ جسکی دلیل یہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : {وَلِلّٰہِ مَافِی السَّمٰوٰتِ وَمَافِی الْاَرْضِ لِیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَسَآئُ وْابِمَا عَمِلُوْاوََیَجْزِیَ الَّذِیْنَ اَحْسَنُوْ بِالْحُسْنٰیo} (ا لنجم:۳۱) ’’اور زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا مالک اللہ ہی ہے، تاکہ اللہ برائی کر نے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ دے اور ان لوگوں کو اچھی جزا سے نوازے جنہوں نے نیک رویہ اختیار کیا ہے ۔‘‘ جس نے بعث بعد الموت ( مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے) کا انکار کیا وہ کافر ہوگیا ۔ جس کی دلیل یہ ارشادِ ربانی ہے : {زَعَمَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓااَنْ لَّنْ یُّبْعَثُوْا قُلْ بَلٰی وَرَبِّیْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ وَذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرٌo } ( ا لتغابن:۷) ’’کافروں نے بڑے دعوے سے کہا ہے کہ وہ مرنے کے بعد دوبارہ ہر گز نہیں اٹھائے جائیں گے ،ان سے کہو :نہیں میرے رب کی قسم !تم ضرور اٹھائے جاؤ گے، پھر ضرور تمہیں بتایا جائے گا کہ تم نے (دنیا میں ) کیا کچھ کیا ہے، اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے تمام رسولوں کو ( نعیمِ جنت کی ) بشارت دینے اور (عذاب ِجہنّم ) سے ڈرانے والے بنا کر بھیجا تھا، جس کی دلیل یہ فرمانِ الٰہی ہے : {رَسُلاً مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ} (ا لنساء :۱۶۵) ’’ سارے رسول خو شخبری دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجے گئے تھے تاکہ ان کو مبعوث کر دینے کے بعدلوگوں کے پاس اللہ کے مقابلہ میں