کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 34
امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت کے سبب و شانِ نزول کےبارے میں کہا ہے : ’’یہ آیت اُن مسلمانوں کے بارے میں نازل ہوئی جو مکہ شریف میں رہ گئے اور انھوں نے ہجرت نہ کی، اللہ تعالیٰ نے انہیں اہلِ ایمان کے نام سے نداء دی اور پکارا ہے ‘‘ ۔ اورحدیث ِ پاک سے ہجرت کی دلیل رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشادِ گرامی ہے : ((لَاتَنْقَطِعُ الْھِجْرَۃُ حَتَّی تَنْقَطِعَ التَّوْبَۃُ وَلَا تَنْقَطِعُ التَّوْبَۃُ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِھَا)) [1] ’’جب تک توبہ کا دروازہ بند نہیں ہو جا تا تب تک ہجرت کا سلسلہ منقطع نہیں ہوگا ۔جبکہ توبہ کا دروازہ اس وقت تک بند نہیں ہو گا جب تک کہ سورج مغرب سے( بروزِ قیامت)طلوع نہیں ہوتا ۔‘‘ (٭علّامہ مناوی نے اپنی کتاب کنوزالحقا ئق میں یہ روایت ابن عساکر کی طرف ان الفاظ میں منسوب کی ہے: لَا تَنْقَطِعُ ا لْھِجْرَۃُ مَادَامَ ا لْعَدُوُّ یُقَاتِلُ ’’ ہجرت کا سلسلہ اُس وقت تک منقطع نہیں ہوگا جب تک دشمن سے آمنا سامنا رہے گا ۔‘‘ اورانھوں نے امام احمد بن حنبلؒ کی طرف ان الفاظ میں بھی یہ روایت منسوب کی ہے: (( اَ لْھِجْرَۃُ بَا قِیَۃٌ مَا قُوْتِلَ ا لْکُفَّا رُ)) ’’اُس وقت تک ہجرت باقی رہی گی جب تک کفار سے جنگ رہے گی‘‘۔ [جب تک وہ قوّت و صولت میں زیادہ رہیں گے۔]٭)
[1] مسند احمد۱/۱۹۲، ابو داؤد:کتاب الجہاد،للسنن دارمی:کتاب السیر،مشکوٰۃ:۲۳۴۶،ارواء الغلیل:۱۲۰۸،صحیح الجامع:۷۴۶۹