کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 28
د لائل ِا حسان احسان کے قرآنی دلائل درج ِ ذیل آیاتِ مبارکہ ہیں۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : { اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِیْنَ ھُمْ مُحْسِنُوْنَo } (النحل:۱۲۸) ’’اللہ اُن لوگوں کے ساتھ ہے جو تقوی سے کام لیتے ہیں اور جو عبادتیں اچھی طرح کرتے ہیں۔ ‘‘ دیگرفرمانِ الٰہی ہے: {وَتَوَکَّلْ عَلَی الْعَزِیْزِالرَّحِیْمِo الَّذِیْ یَرٰکَ حِیْنَ تَقُوْمُo َوتَقَلُّبَکَ فِیْ السّٰجِدِ یْنَo اِنَّہ‘ھُوَالسَّمِیْعُ الْعَلِیْمٌo} (الشعرآء:۲۱۷تا۲۲۰) ’’اور اُس زبردست اور رحیم پر توکّل رکھیئے جو آپ کو اس وقت دیکھ رہا ہوتا ہے جب آپ اٹھتے ہیں، اور سجدہ گزار لوگوں میں آپ کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھتا ہے، وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے ۔‘‘ ایک ارشاد ِربانی ہے : {وَمَاتَکُوْنُ فِیْ شَاْنٍ وَّمَاتَتْلُوْامِنْہُ مِنْ قُرْاٰنٍ وَّلَاتَعْمَلُوْنَ مِنْ عَمَلٍ اِلَّاکُنَّاعَلَیْکُمْ شُھُوْدًااِذْ تُفِیْضُوْنَ فِیْہِ} (یونس:۶۱) ’’(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !) آپ جس حال میں بھی ہوتے ہوں، اور قرآن میں سے جو کچھ بھی سناتے ہوں اور لوگو! تم بھی جو کچھ کرتے ہو، اس سب کے دوران ہم تمہیں دیکھتے رہتے ہیں۔‘‘ اور دین کے ان تین درجات پر سنت سے دلیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی وہ مشہور حدیث ہے جو’’ حدیثِ جبرائیل‘‘ علیہ السلام کے نام سے معروف ہے،جسمیں ہے: ((عَنْ عُمَرَ بْنِ ا لْخَطَّابِص قَالَ :بَیْنَمَا نَحْنُ جُلُوْسٔ عِنْدَ ا لنَّبِیِّ