کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 21
قرآن پاک کے ایک دوسر ے مقام پر یوں ارشاد ہے : {وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ فَھُوَحَسْبُہ‘o } (ا لطلاق:۳) ’’اور جو اللہ پر بھروسہ کرے، اس کے لیے وہ کافی ہے ۔‘‘ ’’ رغبت و رہبت یاڈر اور خشوع ‘‘کے عبادت ہونے کی دلیل یہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : {اَنَّھُمْ کَانُوْایُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَیَدْعُوْنَنَارَغَبًاوَّرَھَبًاوَّکَاُنُوْا لَنَاخٰشِعِیْنَ o} (الانبیاء :۹۰) ’’یہ لوگ نیکی کے کاموں میں دوڑ دھوپ کرتے تھے، اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے اور ہمارے آگے جھکے ہوئے تھے ۔‘‘ ’’خشیت وخوف ‘‘ کے عبادت ہونے کی دلیل یہ ارشاد ِربانی ہے: {فَلَا تَخْشَوْھُمْ وَاخْشَوْنِیْo } (ا لبقرۃ : ۱۵۰) ’’تم ان (ظا لموں ) سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو ۔‘‘ ’’ انابت و رجوع ‘‘ کے عبا دت ہونے کی دلیل یہ آیت ہے : {وَاَنِیْبُوْٓااِلٰی رَبِّکُمْ وَاَسْلِمُوْالَہ‘ o} (الز مر : ۵۴) ’’اور پلٹ آؤ اپنے رب کی طرف اور مطیع بن جاؤ اس کے ۔‘‘ ’’استعانت ومددطلبی ‘‘ کے عبادت ہونے کی دلیل یہ ارشادِ الٰہی ہے : {اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُo} (الفا تحۃ : ۵) ’’ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔‘‘ حدیث ِشریف میں ’’استعانت ‘‘ کے عبادت ہونیکے متعلق یہ ارشادِ ر سالت مآ ب صلی اللہ علیہ وسلم ایک بیّن دلیل ہے : ((اِذَ اا سْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ)) [1]
[1] ترمذی :۴/۵۷۵۔حسن صحیح،مسنداحمد ۱/۲۹۳