کتاب: دین کے تین اہم اصول مع مختصر مسائل نماز - صفحہ 19
ا قسام ِعبادت اللہ تعالیٰ نے جن انواع و ا قسام ِعبادت کو بجالا نے کا حکم دیا ہے مثلاً: اسلام ‘ ایمان ‘ احسان، دعاء و خوف ‘ امیدو رجاء ،توکّل ، رغبت و رہبت (ڈر ) ‘ خشوع و خشیت ‘ استعانت واستعاذہ (پناہ طلبی) ‘ استغاثہ ‘ ذبح و قربانی، نذر و منّت اور اِن کے علاوہ دوسری عبادتیں بھی ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، اور یہ سب کی سب اللہ تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہیں۔ اوراس بات کی دلیل یہ ارشاد ِالٰہی ہے : {وَاَنَّ الْمَساجِدَ لِلّٰہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًاo } (الجنّ :۱۸) ’’اور یہ کہ مسجدیں اللہ کے لیے ہیں،لہٰذا ان میں اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو نہ پکارو۔‘‘ جس کسی نے اِن مذکورہ بالا عبادات میں سے کسی بھی عبادت کو کسی غیراللہ ( فرشتے ‘ نبی ‘ ولی اور پیر و مرشد ) کے لیے کیا، وہ مشرک و کافر ہے، اور اس کی دلیل یہ ارشادِ ربانی ہے : {وَمَنْ یَّدْعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰھًااٰخَرَ لَابُرْھَانَ لَہ‘ بِہٖ فَاِنَّمَاحِسَابُہ‘ عِنْدَ رَبِّہٖ‘ اِنَّہ‘ لَا یُفْلِحُ الْکٰافِرُوْنَo } (المومنون :۱۱۷) ’’اور جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارے جس کے لیے اُس کے پاس کوئی دلیل نہیں تو اس کا حساب اس کے رب کے پاس ہے، ایسے کافر کبھی فلاح نہیں پا سکتے ۔‘‘ مذکورہ ا قسام کے عبادت ہونے کے دلائل ’’دعا ء ‘‘کے عبادت ہونے کی دلیل حدیث ِپاک میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ِگرامی ہے : (( ا لدعاء مخ العبادۃ)) [1]
[1] ترمذی، کتاب الدعوات،باب فضل الدعاء،حدیث غریب۔