کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 94
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ’’ أَتَدْرُوْنَ مَا الْإِیْمَانُ بِاللّٰہِ وَحْدَہُ؟ ‘‘ ’’ کیا تم جانتے ہو،کہ ایک اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان کیا ہے؟ ‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعَلَمُ۔‘‘ ’’ اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ شَھَادَۃُ أَنْ لَا إِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا صلي اللّٰهُ عليه وسلم رَسُوْلُ اللّٰہِ،وَإِقَامُ الصَّلَاۃِ وَإِیْتَائُ الزَّکَاۃِ،وَصِیَامُ رَمَضَانَ،وَأَنْ تُعْطُوْا مِنَ الْمَغْنَمِ الْخُمْسَ۔‘‘ وَنَھَاھُمْ عَنْ أَرْبَعٍ۔… الحدیث [1] ’’ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بلاشبہ محمد۔صلی اللہ علیہ وسلم۔اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور نماز کا قائم کرنا،زکوٰۃ ادا کرنا،رمضان کے روزے اور یہ کہ تم غنیمت کا پانچواں حصہ [2] دو۔‘‘ اور انہیں چار [چیزوں] سے منع فرمایا…الخ ‘ ‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ عبدالقیس کی تعلیم کا آغاز توحید و رسالت کی گواہی دینے کے حکم کے ساتھ فرمایا۔
[1] متفق علیہ:صحیح البخاري،کتاب الإیمان،باب أداء الخمس من الإیمان،جزء من رقم الحدیث:۵۳،۱؍۱۲۹؛ وصحیح مسلم،کتاب الإیمان،باب الأمر بالإیمان باللّٰہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ وشرائع الدین،…،جزء من رقم الحدیث ۲۳۔(۱۷،۱؍۴۶۔ [2] اس سے مراد یہ ہے،کہ دورانِ جہاد کافروں کا جو مال تمہیں حاصل ہو،اس کا پانچواں حصہ بیت المال کے لیے حاکم وقت کو دو۔