کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 81
اس حقیقت کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم،نماز اور دیگر اعمال کی فرضیت سے پہلے،دس سال تک مکہ میں لوگوں کو دعوت توحید دیتے رہے۔یہ ساری مدت اللہ تعالیٰ کی توحید کی طرف بلانے،شرک کے چھوڑنے،بتوں سے دُوری اختیار کرنے کی تلقین اور اس بات کے بیان کرنے میں گزری،کہ تمام جنوں اور انسانوں پر لازم ہے،کہ وہ ایک اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اور اس شرک کو ترک کر دیں،جو کہ ان کے آباء اجداد اور پہلے لوگ کیا کرتے تھے۔ ج:شیخ عبدالرزاق عفیفی کا قول: سعودی عرب کے سابق نائب مفتی اعظم شیخ عبدالرزاق عفیفی اہمیتِ توحید کے بارے میں رقم طراز ہیں: لَمْ یُرْسِلِ اللّٰہُ تَعَالیٰ رَسُوْلًا إِلاَّ أَمَرَہُ بِالتَّوْحِیْدِ،وَالدَّعْوَۃِ إلیٰ عِبَادَۃِ اللّٰہِ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ،وَقَدْ عُنِيَ الرُّسُلُ عَلَیْھِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ بِذٰلِکَ،فَبَدَؤُوْا الْبَلَاغَ بِدَعْوَۃِ أُمَمِھِمْ إِلیٰ أَنْ یَعْبُدُوْا اللّٰہَ وَحْدَہُ وَلَا یُشْرِکُوْا بِہِ شَیْئًا،وَقَطَعُوْا فِیْہِ شَوْطًا بَعِیْدًا حَتَّی شَغَلُوْا بِہِ الْکَثِیْرَ مِنْ أَوْقَاتِ الْبَلَاغِ،وَلَا عَجَبَ فِيْ ذٰلِکَ فَإِنَّ التَّوْحِیْدَ أَصْلُ الدِّیْنِ وَذِرْوَۃُ سِنَامِہِ،وَمَلَاکُ الْإِسْلَامِ وَدِعَامَتْہُ الْأَوْلِیْ،لَا تَصِحُّ مِنْ إِنْسَانٍ مِنْ قُرْبَۃٍ،وَلَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنْہُ عِبَادَۃٌ إِلاَّ إِذَا کَانَتْ مَقْرُوْنَۃً بِالتَّوْحِیْدِ وَإِخْلَاصِ الْقَلْبِ لِلّٰہِ وَحْدَہُ۔[1]
[1] فتاویٰ و رسائل الشیخ عبدالرزاق عفیفی،الطریقۃ المثلی في الدعوۃ إلی اللّٰہ تعالیٰ،الحلقۃ الثالثۃ،ص ۵۹۵ باختصار۔