کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 71
تعالیٰ کی لعنت ہو،کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔‘‘ ’’قَالَتْ:’’وَلَوْ لَا ذٰلِکَ لَأَبْرَزُوْا قَبْرَہُ،غَیْرَ أَنِّيْ أَخْشَی أَنْ یُتَّخَذَ مَسْجِدًا۔‘‘[1] ’’ انہوں [حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ] نے کہا:اگر ایسا [ڈر] نہ ہوتا،تو وہ [حضراتِ صحابہ] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو کھلی [جگہ میں] رکھتے(اور وہ حجرہ میں نہ ہوتی)۔مجھے خدشہ ہے،کہ کہیں آپ کی قبر مسجد نہ بنالی جائے۔‘‘ صحیح بخاری اور صحیح مسلم ہی کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے روایت کردہ حدیث میں ہے،کہ ان دونوں نے بیان کیا: ’’لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللّٰهِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم طَفِقَ یَطْرَحُ خَمِیصَۃً لَہُ عَلَی وَجْہِہِ،فَإِذَا اغْتَمَّ کَشَفَہَا عَنْ وَجْہِہِ،وَہُوَ کَذَلِکَ یَقُوْلُ: ’’لَعْنَۃُ اللّٰهِ عَلَی الْیَہُودِ وَالنَّصَارَی اِتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ … یُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا۔‘‘[2] ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر [شدید مرض کا حملہ] ہوا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بار بار اپنی چادر کھینچ کر اپنے چہرے پر ڈالتے تھے۔پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دَم گھٹنے لگتا،تو اس کو اپنے چہرے سے ہٹا دیتے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسی [شدت کے] عالم میں فرماتے تھے:’’یہود و نصاریٰ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو،کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا تھا۔‘‘
[1] متفق علیہ:صحیح البخاري،کتاب الجنائز،باب ما یکرہ من اتخاذ المساجد علی القبور،رقم الحدیث ۱۳۳۰،۳ ؍ ۲۰۰؛ وصحیح مسلم،کتاب الإیمان،باب الدعاء إلی الشہادتین وشرائع الإسلام،رقم الحدیث ۳۱(۱۹)،۱؍۵۱۔الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔ [2] متفق علیہ:صحیح البخاري،کتاب المغازي،باب مرض النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ووفاتہ،رقم الحدیث ۴۴۴۳،۴۴۴۴،۸؍۱۴۰؛ وصحیح مسلم،کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ،باب فی النھي عن بناء المساجد علی القبور،واتخاذ الصور فیھا،والنھي عن اتخاذ القبور مساجد،رقم الحدیث ۲۲۔(۵۳۱)،۱؍۳۷۷۔الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔