کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 66
’’ اے میرے چچا [جان]!میرا ان سے تقاضا یہ ہے،کہ وہ ایک کلمہ پر [متفق]ہو جائیں،تو سارے عرب ان کے تابع ہو جائیں گے اور عجمی لوگ انہیں جزیہ دیں گے۔‘‘ انہوں[ ابو طالب] نے دریافت کیا:’’مَا ھِيَ ؟ ‘‘ ’’وہ [کلمہ]کیا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ۔‘‘ ’’نہیں کوئی معبود مگر اللہ تعالیٰ۔‘‘ وہ یہ کہتے ہوئے اُٹھ کھڑے ہوئے:’’أَجَعَلَ الْاٰلِھَۃَ إِلٰھًا وَّاحِدًا؟‘‘ ’’کیا اس نے سب معبودوں[ کی بجائے] ایک ہی معبود بنا دیا ہے؟‘‘ انہوں [ابن عباس رضی اللہ عنہما ] نے بیان کیا:’’یہ آیات[اس موقع پر] نازل ہوئیں: {صٓ۔وَالْقُرْآنِ ذِي الذِّکْرِ} ’’انہوں نے {إِنَّ ھٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ}[1] تک آیات کی تلاوت کی۔‘‘[2]
[1] یعنی سورۃ ص کی آیت نمبر ۱ سے آیت نمبر ۵ تک تلاوت کی۔ [2] المسند،رقم الحدیث ۲۰۰۸،۳؍ ۳۱۴؛ وجامع الترمذي،أبواب تفسیر القرآن،سورۃ ص،رقم الحدیث ۳۴۴۹،۹؍۷۱؛ والسنن الکبریٰ للنسائی،کتاب التفسیر،سورۃ ص،رقم الحدیث ۱۱۳۷۲،۱۰؍۲۳۳۔۲۳۴؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان،کتاب التاریخ،باب إخبارہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عما یکون في أمتہ من الفتن والحودث،ذکر الأخبار عن أداء العجم الجزیۃ إلی العرب،رقم الحدیث ۶۶۸۶،۱۵؍۷۹۔۸۰ ؛ والمستدرک علی الصحیحین،کتاب التفسیر،۲؍۴۳۲۔امام حاکم نے اس حدیث کو [صحیح] قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے ان سے موافقت کی ہے۔(ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۲؍۴۳۲؛ والتلخیص ۲؍۴۳۲) ؛ شیخ احمد شاکر نے اس کی [اسناد کو صحیح] کہا ہے۔(ملاحظہ ہو:ھامش المسند ۳؍۳۱۴)۔