کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 60
’’اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح۔علیہ السلام۔[ کو بھیجا]۔انہوں نے کہا:اے میری قوم!اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔ان کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔‘‘
۴:دعوتِ ابراہیم علیہ السلام:
ان کے دعوتِ توحید دینے کے سلسلے میں اللہ عزوجل نے فرمایا:
{وَإِبْرٰھِیْمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِہِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اتَّقُوْہُ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۔إِنَّمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ أَوْثَانًا وَّتَخْلُقُوْنَ إِفْکًا إِنَّ الَّذِیْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ لَکُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰہِ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوْہُ وَاشْکُرُوْا لَہٗ إِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ۔} [1]
’’اور [ہم نے] ابراہیم۔علیہ السلام۔کو [ نجات دی]،جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا:’’اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو،ان کا تقویٰ اختیار کرو،یہ تمہارے لیے بہتر ہے،اگر تم جانتے ہو۔تم اللہ تعالیٰ کے سوا چند بتوں ہی کی تو عبادت کرتے ہو اور سراسر جھوٹ گھڑتے ہو۔بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے سوا،جن کی تم عبادت کرتے ہو،وہ تمہارے لیے کسی رزق کے مالک نہیں،سو تم اللہ تعالیٰ کے ہاں ہی رزق تلاش کرو اور ان کی عبادت کرواور ان کا شکر کرو۔ان ہی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔‘‘
۵:دعوتِ یوسف علیہ السلام:
حضرت یوسف علیہ السلام کے شرک کی تردید کرنے اور تو حید کی دعوت دینے کے متعلق اللہ عزوجل نے بیان فرمایا:
[1] سورۃالعنکبوت؍ الآیتان ۱۶۔۱۷۔