کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 46
’’شاید کہ ان کے تر رہنے تک ان کے عذاب میں کمی کر دی جائے۔‘‘
امام بخاری نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریرکیا ہے:
[بَابُ مِنَ الْکَبَائِرِ أَنْ لَا یَسْتَتِرَ مِنَ الْبَوْلِ] [1]
[اس بارے میں باب،کہ پیشاب [کے چھینٹوں] سے نہ بچنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔]
ایک دوسرے مقام پر انہوں نے درج ذیل عنوان لکھا ہے:
[بَابُ النَّمِیْمَۃُ مِنَ الْکَبَائِرِ۔] [2]
[اس بارے میں باب،کہ چغل خوری کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔]
تنبیہ:
بعض محدثین نے الفاظِ حدیث [کَانَ أَحَدُھُمَا لَا یَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ] کا ایک دوسرا معنی بھی بیان کیا ہے،کہ وہ پیشاب کرتے ہوئے[ لوگوں سے] ستر پوشی نہ کیا کرتا تھا۔[3] واللہ تعالیٰ أعلم۔
ل:آخری زمانے میں بُرائی پر ٹوکنا:
امام احمد نے عبدالرحمن بن حضرمی سے روایت کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا:’’مجھے اس شخص نے بتلایا،جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’إِنَّ مِنْ أُمَّتِيْ أَقْوَامًا یُعْطَوْنَ مِثْلَ أُجُوْرِ أَوَّلِھِمْ،یُنْکِرُوْنَ الْمُنْکَرَ۔‘‘ [4]
[1] صحیح البخاري،کتاب الوضوء،۱؍۳۱۷۔
[2] المرجع السابق،کتاب الأدب،۱۰؍۴۷۲۔
[3] ملاحظہ ہو:فتح الباري ۱؍۳۱۸۔
[4] المسند،رقم الحدیث ۲۳۱۸۱،۳۸؍۴۱۔شیخ البانی نے اس کی [اسناد کو جید] اور اس کے راویوں کو صحیح کے راویان] کہا ہے۔شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کو [حسن لغیرہ] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ،رقم الحدیث۱۷۰۰،۴؍۲۷۵ ؛ وھامش المسند ۳۸؍ ۲۴۱)۔