کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 41
میں نے کہا:’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!إِنَّ صَفِیَّۃَ امْرَأَۃٌ۔‘‘
’’وَقَالَتْ بِیَدِھَا ھٰکَذَا کَأَنَّھا تَعْنِيْ قَصِیْرَۃٌ۔
فَقَالَ:’’لَقَدْ مَزَجْتِ بِکَلِمَۃٍ لَوْ مُزِجَ بِھَا مَائُ الْبَحْرِ مَزَجَتْ۔‘‘[1]
’’اے اللہ تعالیٰ کے رسول۔صلی اللہ علیہ وسلم۔!بلاشبہ صفیہ عورت ہے۔‘‘ رضی اللہ عنہا اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کیا،گویا کہ ان کا مقصود یہ تھا کہ وہ کوتاہ قامت ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم نے [اپنے اعمال کی] ایک ایسے لفظ کے ساتھ آمیزش کی ہے،کہ اگر اس کی سمندر کے پانی کے ساتھ آمیزش کی جائے،تو وہ اس پر غالب ہو کر اس کو خراب کر دے۔‘‘
ہ:کسی مسلمان کی عزت کے متعلق ناحق زبان درازی کرنا:
امام ابو داود نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے،کہ آپ نے فرمایا:
’’ إِنَّ مِنْ أَرْبَی الرِّبَا الْاِسْتِطَالَۃَ فِيْ عِرْضِ الْمُسْلِمِ بِغَیْرِ
[1] المسند،جزء من رقم الحدیث ۲۵۵۶۰،۴۲؍ ۳۶۱؛ وسنن أبي داود،کتاب الأدب،باب في الغیبۃ،جزء من رقم الحدیث ۴۸۶۵،۱۳؍۱۵۱؛ وجامع الترمذي،أبواب صفۃ القیامۃ،باب،جزء من رقم الحدیث ۲۶۲۴،۷؍۱۷۶۔۱۷۷۔الفاظِ حدیث جامع الترمذي کے ہیں،شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے المسند کی روایت کے متعلق لکھا ہے،کہ اس کی [سند مسلم کی شرط پر صحیح] ہے۔(ھامش المسند ۴۲؍۳۶۱) ؛ شیخ البانی نے سنن أبی داود اور جامع الترمذي کی روایت کردہ حدیث کو [صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح سنن أبي داود ۳؍ ۹۲۳ ؛ وصحیح سنن الترمذي ۲؍ ۳۰۶)۔