کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 39
ب:جھوٹا خواب بیان کرنا:
امام بخاری نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إِنَّ مِنْ أَفْرَی الْفِرَی أَنْ یُرِيَ عَیْنَہُ مَالَمْ تَرَ۔‘‘[1]
’’بلاشبہ بہت بڑے جھوٹوں میں سے یہ ہے،کہ اپنی آنکھ کو وہ دکھائے،جو اس نے دیکھا نہ ہو۔‘‘
مراد یہ ہے،کہ ایسا خواب دیکھنے کا دعویٰ کرے،جو اس نے دیکھا نہ ہو۔[2]
ج:زبان کا صحیح یا غلط استعمال:
امام بخاری نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے،کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللّٰهِ لَا یُلْقِی لَہَا بَالًا یَرْفَعُہُ اللّٰهُ بِہَا دَرَجَاتٍ،وَإِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللّٰهِ لَا یُلْقِی لَہَا بَالًا یَہْوِي بِہَا فِی جَہَنَّمَ۔‘‘ [3]
’’بلاشبہ بندہ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کا ایک لفظ بولتا ہے،وہ اسے کوئی اہمیت بھی نہیں دیتا،[مگر] اللہ تعالیٰ اسی کی وجہ سے اس کے درجات کو بلند فرما دیتے ہیں اور بے شک بندہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا ایک لفظ بولتا ہے،
[1] صحیح البخاري،کتاب التعبیر،باب من کذب في حلمہ،جزء من رقم الحدیث ۴۰۴۲،۱۲؍ ۴۲۷۔
[2] اس بارے میں تفصیل کے لیے دیکھیے:کتاب[جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام ص۱۲۳۔۱۲۷۔]
[3] صحیح البخاری،کتاب الرقاق،باب حفظ اللسان،…،رقم الحدیث ۶۴۷۸،۱۱؍۳۰۸۔