کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 38
{وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْنَ۔}1[1]
’’اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ نہ کریں،وہی لوگ کافر ہیں۔‘‘
ایک دوسری آیت شریفہ میں فرمایا:
{وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ۔}[2]
’’اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ نہ کریں،وہی لوگ ظالم ہیں۔‘‘
ایک تیسری آیت شریفہ میں فرمایا:
{وَ مَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْفَاسِقُوْنَ۔}[3]
’’اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ نہ کریں،وہی لوگ فاسق ہیں۔‘‘
[1] سورۃ المائدۃ؍ جزء من الآیۃ ۴۴۔شیخ سعدی آیت شریفہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں:اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ حکم کے خلاف کسی اور چیز سے فیصلہ کرنا،کافروں کا کام ہے اور بسا اوقات ایسا عمل اسلام کے دائرہ سے خارج کروا دیتا ہے،جب کہ ایسے کرنے و الا اس کو جائز اور حلال سمجھے۔(ملاحظہ ہو:تفسیر السعدي ص ۲۲۸)۔
شیخ الحدیث محمد عبدہ تحریر کرتے ہیں:’’مسلمان حاکم پر کفر کا فتویٰ اسی وقت لگا سکتے ہیں،جب وہ قرآن و حدیث کا انکار کر کے ان کے خلاف فیصلہ صادر کرے۔ایسے شخص کے کافر ہونے میں کچھ شبہ نہیں ہو سکتا۔‘‘ اگلی آیات میں ایسے شخص کو ظالم اور فاسق بھی قرار دیا گیا ہے۔(اشرف الحواشي،ف۴،ص۱۳۹)۔نیز ملاحظہ ہو:تفسیر القرطبي ۶؍۱۹۰۔
[2] سورۃ المائدۃ؍ جزء من الآیۃ ۴۵۔
[3] سورۃ المائدۃ؍ جزء من الآیۃ ۴۷۔