کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 31
’’اس کا یہ کہنا:’’تمہارے نبی۔صلی اللہ علیہ وسلم۔نے تمہیں ہر بات کی تعلیم دی ہے،یہاں تک کہ آدابِ خلاء کی بھی۔‘‘
میں [یعنی علامہ اُبی] کہتا ہوں:’’ اس کا ایسا کرنا بطورِ استہزاء تھا،کہ اس میں…معاذ اللّٰہ … بے شرمی ہے۔سلمان رضی اللہ عنہ کا [ عام تصور کے مطابق] متوقع ردّ عمل تو یہ تھا،کہ وہ مرعوب ہو جاتے،یا جواب میں خاموش رہتے،لیکن انہوں نے اس کی بات اور مذاق کو قابلِ توجہ بھی نہ ٹھہرایا،اور عظمتِ شریعت کو اُجاگر کرتے ہوئے،اس طرح جواب دیا،جیسے کہ کوئی شخص سنجیدہ سائل کا جواب دیتے ہوئے بیان کرے،کہ شریعت کا یہ پہلو ہنسی اُڑانے کا سبب نہیں۔‘‘
کتب حدیث میں موجود ابواب کا تنوع:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دائرہ تعلیم کی وسعت اُجاگر کرنے والی باتوں میں سے ایک بات حدیث شریف کی کتابوں کے ابواب کا تنوع اور گوناگوئی بھی ہے۔ہم ان کتابوں میں ایمان،علم،وضو،غسل،حیض،تیمم،نماز،زکوٰۃ،حج و عمرہ،روزوں،خریدو فروخت،وکالت،مزارعت،قرض،جھگڑے،قضاء،مظالم،شراکت،رہن،آزادی،عطیہ،شہادت،صلح،شرائط،وصیتیں،جہاد،جزیہ،نکاح،طلاق،کھانے،مشروبات،عقیقہ،قربانی،مریض،لباس،آداب،دعائیں،دلوں کو نرم کرنے والی باتیں،تقدیر،قسمیں اور نذریں،کفارات،وراثت،حدود،دیت،مرتدوں اور باغیوں سے توبہ کروانا،جبر،حیلے،فتن،الاعتصام بالکتاب والسنۃ،[1] توحید وغیرہ کے کتنے زیادہ عنوان دیکھتے ہیں۔
صرف صحیح البخاری میں موجود ابواب کی تعداد قریباً ۳۸۸۲،صحیح مسلم میں ۱۳۵۱،
[1] کتاب و سنت کو مضبوطی سے تھامنا۔