کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 30
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمت کو دین کی ہر وہ بات سکھلائی ہے،جس کی انہیں زندگی کے کسی گوشے میں ضرورت ہے۔ایک غیر مسلم نے جب مذاق اور ٹھٹھا کرتے ہوئے اس کا ذکر حضرت سلمان رضی اللہ عنہ کے روبرو کیا،تو انہوں نے اس کے انکار کی بجائے،عزت و افتخار سے اس کا اقرار کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے اس کی چار مثالیں پیش کیں۔ امام نووی ان کی بات کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’ وَمُرَادُ سَلْمَانَ رضی اللّٰهُ عنہ أَنَّہُ عَلَّمَنَا کُلَّ مَا نَحْتَاجُ إِلَیْہِ فِيْ دِیْنِنَا حَتَّی الْخِرَائَ ۃَ الَّتِيْ ذَکَرْتَ أَیُّھَا الْقَائِلُ،فَإِنَّہُ عَلَّمَنَا آدَابَھَا،فَنَھَانَا فِیْھَا عَنْ کَذَا وَکَذَا۔وَاللّٰہُ تَعَالیٰ أَعْلَمُ۔‘‘[1] ’’سلمان رضی اللہ عنہ کا مقصود یہ ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دین کی ہر اس بات کی تعلیم دی ہے،جس کی ہمیں ضرورت ہے،یہاں تک کہ ہمیں آداب الخلاء بھی سکھلائے ہیں،جن کا تم نے ذکر کیا ہے۔چنانچہ اس سلسلے میں انہوں نے ہمیں فلاں فلاں چیز سے منع فرمایا۔واللہ تعالیٰ اعلم۔‘‘ حدیث کی شرح میں علامہ اُبی رقم طراز ہیں: ’’ قَوْلُہُ:(عَلَّمَکُمْ کُلَّ شَیْئٍ حَتَّی الْخِرَائَ ۃَ)قُلْتُ:قَالَہُ اسْتِہْزَائً،وَعَدْمَ اسْتِحْیَاء،وَکَانَ مِنْ حَقِّ سَلْمَانَ رضی اللّٰهُ عنہ أَنْ یُھَدَّدَ أَوْ یَسْکُتَ عَنْ جَوَابِہِ، لٰکِنَّہُ لَمْ یَلْتَفِتْ إِلَی مَا قَالَ،وَلَا إِلَی مَا فَعَلَ مِنَ الْاِسْتِہْزَائِ،وَأَخْرَجَ الْجَوَابَ مَخْرَجَ سُؤَالِ الْمُسْتَرْشِدْ الْمُجِدِّ فِيْ جَوَابِ مَا یُسْأَلُ عَنْہُ تَقْدِیْراً لِلشَّرْعِ،أَيْ لَیْسَ ھٰذَا مَقَامُ اِسْتِھْزَائٍ۔‘‘ [2]
[1] شرح النووي ۳؍۱۵۴۔ [2] إکمال إکمال المعلم في شرح صحیح مسلم ۲؍۶۸۔۶۹۔